ہارس رائیڈنگ کے عالمی مقابلوں میں پاکستان کے پہلے جج علی فواد سے ملیے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ہارس رائیڈنگ کے عالمی مقابلوں میں پاکستان کے پہلے جج علی فواد سے ملیے
ہارس رائیڈنگ کے عالمی مقابلوں میں پاکستان کے پہلے جج علی فواد سے ملیے

ہارس رائیڈنگ کی دنیا میں علی فواد کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی ہارس رائیڈنگ مقابلوں میں ملک کے پہلے جج کی حیثیت سے ملک کا نام روشن کیا ہے۔

پاکستان کے پہلے انٹرنیشنل جج علی فواد نے ہارس رائیڈنگ کے عالمی مقابلوں میں اپنے وطن کی نمائندگی کی۔ ہارس رائیڈنگ کا کھیل پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقبول ہے تاہم یورپ میں ہارس رائیڈنگ کی مقبولیت آسمان چھو رہی ہے۔ علی فواد نے نہ صرف عالمی مقابلوں میں جج کی حیثیت سے فیصلے کیے بلکہ ایک ایونٹ میں صدر کی حیثیت سے انعامات بھی تقسیم کیے جس سے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

چیئرمین پی سی بی تبدیل ہونگے یا نہیں؟ حکومت کا اہم فیصلہ

ملک کے پہلے ہارس رائیڈنگ جج علی فواد کا کہنا ہے کہ میرا عالمی سطح پر پاکستان کو ہارس رائیڈنگ کے کھیل میں جج کے طور پر متعارف کرانے کا سفر اعزازات سے بھرپور اور چیلنجنگ رہا ہے۔مجھے پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل ہوا۔ ایک جج کے طور پر بیرونِ ملک جانے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ اس سے آپ کھیل کو پاکستان میں لاسکتے ہیں۔ ہارس جمپنگ ایک اولمپنک گیم کی حیثیت رکھتی ہے جو تمغے لاسکتی ہے۔

ہارس رائیڈنگ جج علی فواد نے کہا کہ اب ہم یہ کھیل عالمی قواعد و ضوابط کے مطابق پاکستان میں لانا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہارس رائیڈنگ کے کھلاڑی اپنے ممالک کی پاکستان میں آ کر نمائندگی کریں اور ان شاء اللہ ہم یہ کرکے رہیں گے۔ میں پاکستان مرچنٹ نیوی میں کامیاب پیشہ ورانہ زندگی گزار رہا تھا لیکن پھر مجھے احساس ہوا کہ میں مشینری میں نہیں، بلکہ گھوڑوں میں دلچسپی رکھتا ہوں۔

علی فواد نے کہا کہ اگر آپ اپنے شوق کو کام بنا لیں تو کام، کام نہیں رہتا۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہارس رائیڈنگ مشکل کام ہے، بلکہ یہ چیلنجنگ یعنی آزمائشی کام ہے۔ ہم نے مڈل کلاس کے لوگوں کو ہارس رائیڈنگ میں آنے کا موقع دیا۔ اگر یہ کلاس ہارس رائیڈنگ میں نہ آئی تو یہ کھیل ترقی نہیں کرسکتا۔ آگے چل کر یہ کھیل مڈل کلاس کیلئے بہت دلچسپ بننے والا ہے کیونکہ یہ آدھے گھنٹے سے لے کر 40 منٹ تک کا کھیل ہے جس میں وقت ضائع نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ہارس رائیڈنگ کے کھیل سے جسم اور دماغ دونوں کو تربیت ملتی ہے۔ گھوڑے کو کنٹرول کرنے کیلئے اس کے ذہن کو سمجھنا پڑتا ہے کیونکہ وہ کوئی بے جان چیز نہیں بلکہ جاندار ہے جس کے اپنے جذبات ہیں۔ آپ اس کو سمجھ کر زیادہ ذہین بنتے ہیں۔ ہمیں ملکی سطح پر ایک کثیر المقاصد منظم فیڈریشن کی ضرورت ہے جو ہارس رائیڈنگ کے کھیل کو فروغ دے تاکہ وہ ہارس رائیڈنگ کے مختلف شعبہ جات کو دیکھ سکے۔

Related Posts