ماہرین نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو سنگین قرار دے دیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قومی ادارہ برائے موسمیاتی تبدیلی کے حکام نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی موسمیاتی تبدیلی کی کمیٹیوں پر زور دیا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے پانی کے ذخائر اور آب و ہوا کی تبدیلی پر پڑنے والے منفی اثرات کے فوری تدارک کیلئے اقدامات کریں۔

اس امر کا اظہار ڈویلپمنٹ کمیونی کیشن نیٹ ورک (ڈیو کام پاکستان) کے زیر اہتمام نیشنل کلائمیٹ ریپڈ رسپانس کے ایک اہم اجلاس کے دوران کیا گیا۔
اجلاس میں ماہرین نے خبردار کیا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے آب و ہوا کو پہنچنے والا نقصان ریڈ الرٹ سے آگے بڑھ گیا ہے، مگر حکومتی سطح پر اس حوالے سے کوئی اقدام ہوتا نظر نہیں آتا، جس سے اس بات کا خدشہ محسوس ہو رہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے غلط فائدہ اٹھانے والا مافیا اس سلسلے میں کسی بھی اقدام کی راہ میں رکاوٹ ہے، جو بڑی تشویشناک بات ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کو کم کرنے کیلئے جنگلات کی کٹائی اور زیر زمین پانی کے ذخائر میں تیزی سے کمی روکنے کے انتظامات اور زرعی اراضی کے تحفظ کیلئے فوری طور پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی میں آنے والی تیزی سے انسانی عدم تحفظ کے اشارے بڑھ رہے ہیں، لیکن متعلقہ حکام کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگ رہی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ متعلقہ محکمے اپنے دائرہ اختیار میں جنگلات کے تحفظ اور پانی کے ذخائر میں تیزی سے آنے والی کمی کو روکنے کیلئے فوری اقدامات کریں اور ماحول دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائیں۔

اجلاس میں کہا گیا کہ پارلیمانی کمیٹیوں کے کردار کی ستائش کرتے ہوئے اس امر کا اظہار کیا گیا کہ کمیٹیاں چاہیں تو ایکشن لے کر ماحولیات کے تحفظ کیلئے اقدامات یقینی بنا سکتی ہیں۔

ڈیو کام پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر منیر احمد نے کہا کہ بریفنگ کا مقصد تیزی سے بڑھتے ہوئے انسانی سلامتی کو درپیش چیلنجوں اور اس سلسلے میں حکومتی حکام کی عدم توجہی اور سست روی کو اجاگر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال بہت نازک ہے، پارلیمانی کمیٹیوں ماحول کے تحفظ کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل حماد خان نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی بحران سے دوچار ہے۔ اس وقت ملک بھر میں عوام کو شدید ہیٹ ویو کا سامنا ہے۔ اس صورتحال سے معاش ، خوراک کی حفاظت اور اجتماعی فلاح و بہبود کو خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے نتیجے میں پہاڑوں پر مسلسل برفانی جھیل پگھل رہے ہیں، جس کے نتیجے میں آئے دن تباہ کن سیلاب بھی آ رہے ہیں، جس سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ سے ہی جگہ جگہ جنگلات میں آگ لگ رہی ہے، بلوچستان میں بڑے پیمانے پر چلغوزے کے قیمتی جنگلات جل کر راکھ ہوگئے۔ حالیہ برسوں میں شہری علاقوں میں آنے والے شدید طوفان اور سندھ اور جنوبی پنجاب میں ٹڈی دل کے حملے کو بھی ماہرین موسمیاتی تبدیلی سے جوڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی نے پوری فضا تباہ کرکے رکھ دی ہے، ہماری ہوا تک اب بری طرح زہر آلود ہو چکی ہے، جس سے سانس کی بیماریاں بڑھ گئی ہیں۔ ہماری آبی گزرگاہیں بھی آلودہ ہیں اور ٹھوس اور مضر فضلے کو درست طریقے سے ٹھکانے لگانے کا بھی کوئی شعور اور پرسان حال نہیں ہے، جو بڑا سنگین معاملہ ہے۔
“حماد انہوں نے پہلے سے دستیاب پالیسیوں اور منصوبوں کی بنیاد پر مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 1997 کا تحفظ ماحولیات ایکٹ ، جسے بعد میں 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں نے اپنایا ، اس پر سختی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

Related Posts