لاہور: گورنر پنجاب کی جانب سے طلب کردہ اجلاس میں پنجاب کا 3 ہزار 226 ارب کا بجٹ پیش کر دیا گیا، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا،آمدن کا تخمینہ 2 ہزار 329 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی سربراہی میں ایوان اقبال لاہور میں پنجاب اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر اویس خان لغاری نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کردیا۔
اس سال کا بجٹ حجم گزشتہ مالی سال سے 22 فیصد زیادہ ہے۔بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کیلئے 435 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی پنشن کیلئے 312 ارب روپے مختص ہیں۔ مقامی حکومتوں کیلئے 528 ارب روپے اور ترقیاتی پروگراموں کیلئے 685 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ صوبائی محصولات کی مد میں پچھلے سال سے 24 فیصد اضافے کے ساتھ 500 ارب 54 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔بجٹ میں کل آمدن کا تخمینہ 2521 ارب روپے لگایا گیا۔ وفاق سے پنجاب کو2020 ارب 74 کروڑ روپے آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
وزیرخزانہ کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 اور پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لگژری ہاؤس ٹیکس میں نئے ریٹ متعارف کروائے جارہے ہیں۔
مزدور کی ماہانہ تنخواہ 20 ہزار روپے سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کی جارہی ہے۔ گریڈ1سے 19کے ملازمین کیلئے 15 فیصد خصوصی الاؤنس تجویز کیا گیا ہے۔
سرکاری اسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی شروع کرنیکافیصلہ کیا گیا ہے۔ کینسرمیں مبتلاغریب مریضوں کیلئے مفت ادویات کی فراہمی بحال کردی گئی ہے۔ پنجاب میں پہلی نرسنگ یونیورسٹی کے قیام کیلئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
بین الاضلاع سڑکوں کی تعمیرومرمت کیلئے 35 ارب روپے مختص ہیں۔ قیدیوں کی فلاح،جیلوں کی حالت بہتر کرنے کیلئے 6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ میں صحت کیلئے 125 ارب 34 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
اشیاء خوردوش کی رعایتی نرخوں پر دستیابی کے لیے 142ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ پنجاب کے بجٹ میں پی کیایل آئی کیلئے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ عوامی مقامات،تعلیمی اداروں،اسپتالوں میں فری وائی فائی سہولت بحال کردی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے 200ارب روپے کی لاگت سے سستے آٹے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ 10کلو آٹے کا تھیلا 650روپے کا نہیں بلکہ 490روپے میں ملے گا۔
جنوبی پنجاب کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا35فیصدحصہ مختص کیا گیا ہے۔ ملتان میں 50 کروڑ روپے کی لاگت سے ٹراماسینٹر کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اویس لغاری نے بتایا کہ زراعت کے شعبے کیلئے 53 ارب 19 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ صوبے میں آبپاشی کیلئے آئندہ مالی سال میں 53 ارب 32 کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں۔
نہروں کی پختگی کا منصوبہ 1 ارب 80 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہوگا جب کہ سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کیلئے 80 ارب 77 کروڑ روپے مختص کیے گئے جو گزشتہ سال کی نسبت 39 فیصد سے زائد ہے۔
مزید پڑھیں:عوام کو ریلیف، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی سمری مسترد