گستاخانہ بیانات پر بی جے پی کی عالمی رسوائی، مذمت کرنے والے ممالک میں اضافہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گستاخانہ بیانات پر بی جے پی کی عالمی رسوائی، مذمت کرنے والے ممالک میں اضافہ
گستاخانہ بیانات پر بی جے پی کی عالمی رسوائی، مذمت کرنے والے ممالک میں اضافہ

نئی دہلی: بی جے پی کے 2 رہنماؤں کی جانب سے گستاخانہ بیانات پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی عالمی رسوائی جاری ہے، رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی پر مذمت کرنے والے ممالک کی فہرست میں اضافہ ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما سمیت 2 بی جے پی سیاستدانوں نے گستاخانہ بیانات دئیے جنہیں پارٹی سے نکالنے کے باوجود بھی عالمی رسوائی ختم نہ ہوسکی۔ رسول اللہ ﷺ پر گستاخانہ تبصروں کی مذمت کرنے والے ممالک میں متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، عراق، مالدیپ، اردن، لیبیا اور بحرین بھی شامل ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں:

گستاخانہ بیان پر معذرت ہی معذرت، بھارت کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔اشوک سوائن

قبل ازیں کویت، ایران اور قطر سمیت عرب دنیا اور پاکستان نے بھی گستاخانہ بیانات کی مذمت کی جبکہ سعودی عرب کی جانب سے سخت ردِ عمل سامنے آیا۔ معذرتی بیانات، پارٹی سے نکالنے کے اعلان اور گستاخانہ بیانات سے لاتعلقی کا اظہار کرتے کرتے بھارتی سفارتکاروں کی زبانیں تھک گئیں تاہم مذمت کا سلسلہ تھمتا نظر نہیں آتا۔

گستاخانہ بیان سب سے پہلے ترجمان بی جے پی نوپور شرما کی جانب سے سامنے آیا جس نے گزشتہ ماہ ٹی وی پر نشر ہونے والے مباحثے میں ناقابلِ برداشت الفاظ کہے۔ نوپور شرما کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں جبکہ اس کے علاوہ بی جے پی سیاستدان نوین جندال کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر گستاخانہ پوسٹ کرکے ڈیلیٹ کی گئی۔

عالمی مسائل پر نظر رکھنے والے بھارتی پروفیسر اشوک سوائن کا کہنا ہے کہ نریندر مودی وہ کر گئے جو سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا۔ آج دنیا کے 13 ملک بھارت کو مذہبی رواداری کا درس دے رہے ہیں جن میں ایران، عراق، کویت، قطر، سعودی عرب، عمان، متحدہ عرب امارات، اردن، افغانستان، بحرین، مالدیپ،  لیبیا اور انڈونیشیا شامل ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نوپور شرما اور نوین جندال کے الفاظ سے مذہبی عدم برداشت کا تاثر جنم لیتا ہے جبکہ گزشتہ کچھ برس سے بھارت ایسے ہی متنازعہ مسائل سے دوچار ہے۔ 2014 میں جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، مسلمانوں کے خلاف نفرت کا اظہار اور پر تشدد حملے بھارت کے قومی مقاصد میں شامل سمجھے جارہے ہیں۔

 

Related Posts