وزیراعظم کا لوڈشیڈنگ پر قابو نہ پانے پر افسران کیخلاف سخت کارروائی کا انتباہ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیراعظم کا لوڈشیڈنگ پر قابو نہ پانے پر افسران کیخلاف سخت کارروائی کا انتباہ
وزیراعظم کا لوڈشیڈنگ پر قابو نہ پانے پر افسران کیخلاف سخت کارروائی کا انتباہ

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتے کے روز وزارت بجلی کے اعلیٰ حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر لوڈشیڈنگ کا دورانیہ دن میں دو گھنٹے سے زیادہ ہوا تو انہیں ملازمت سے برخاست کر دیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کی بندش کی وجوہات اور مسئلے پر قابو پانے کے اقدامات پر غور کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔ اجلاس میں متعلقہ وزراء اور پاور ڈویژن کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

وزیر اعظم نے ملک میں گرم موسم کے درمیان جاری طویل لوڈشیڈنگ پر متعلقہ وزراء اور حکام کی سرزنش کی۔ بجلی کے حکام نے وزیر اعظم کو اس وقت غصے میں مبتلا کردیا جب انہوں نے کہا کہ ملک میں صرف دو گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔

وزیراعظم نے جواب دیاکہ ملک بھر میں روزانہ کی بنیاد پر 10 گھنٹے سے زائد کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ میں آپ کے جھوٹ پر بھروسہ کرنے کو تیار نہیں ہوں۔

وزیر اعظم شہباز نے حکام کو ہدایت کی کہ دو گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ قابل قبول نہیں۔ جو کچھ بھی کریں، وزیر اعظم نے وضاحتوں کو مسترد کرتے ہوئے وزراء اور حکام کو ہدایت کی کہ عوام کو پریشانی سے نجات دلائیں۔

دریں اثنا، معاملے سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ ملک میں بجلی کا شارٹ فال بڑھ کر 7200 میگاواٹ ہو گیا ہے۔ ملک میں گرم موسم کے باعث بجلی کی طلب آسمان کو چھو رہی ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار 20,000 میگاواٹ ریکارڈ کی گئی جبکہ کھپت 27,200 سے زیادہ ہے۔

ذرائع کے مطابق لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں 10 گھنٹے سے زائد کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ جبکہ چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں لوڈشیڈنگ تقریباً 15 گھنٹے تک ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت کچھ بھی کرلے، کشمیریوں کا جذبہ آزادی ختم نہیں کر سکتا، صدر مملکت

ذرائع نے مزید کہا کہ آر ایل این جی کی کمی کے باعث متعدد پلانٹس بند ہو گئے ہیں اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کو گیس کی سپلائی بھی منقطع ہو گئی ہے۔

Related Posts