آرٹیکل 63اے پر عدالتی فیصلہ وزیر اعلیٰ کیلئے قابلِ اطلاق نہیں۔حمزہ شہباز

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آرٹیکل 63اے پر عدالتی فیصلہ وزیر اعلیٰ کیلئے قابلِ اطلاق نہیں۔حمزہ شہباز
آرٹیکل 63اے پر عدالتی فیصلہ وزیر اعلیٰ کیلئے قابلِ اطلاق نہیں۔حمزہ شہباز

لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ آرٹیکل 63 اے پر عدالتی فیصلے کا اطلاق وزیر اعلیٰ کے انتخاب پر نہیں کیا جاسکتا جبکہ مجھے 16 اپریل کو وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز نے ہائیکورٹ میں16 صفحات پر مشتمل جواب جمع کرایا ہے جس میں کہا گیا کہ مجھے 16 اپریل کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا جبکہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح 17 مئی کو جاری کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

اوورسیر پاکستانیوں کو سیاست اور ووٹ سے دور رکھنا قومی بددیانتی ہے، شیخ رشید

قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز پر 1 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا تھا۔ عدالت کو جمع کرائے گئے اپنے جواب میں حمزہ شہباز نے کہا کہ قانون کی تشریح کا اطلاق سابقہ فیصلوں پر نہیں ہوسکتا۔سپریم کورٹ کا حکم قومی اسمبلی کے متعلق تھا۔ 

وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تحریکِ عدم اعتماد کے متعلق حکم جاری کیا جس سے وزیر اعلیٰ کا انتخاب متاثر نہیں ہوتا۔ معزز عدالت کے جاری کردہ حکم کے مطابق منعقد ہونے والے انتخاب کے نتائج کو بدنیتی پر مبنی قرار نہیں دیاجاسکتا۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ یہ ہدایت عدالت نے ہی دی کہ الیکشن 16 اپریل 2022 کے روز ڈپٹی اسپیکر کے تحت منعقد ہوں۔ میرے انتخاب کے خلاف درخواست آئین کی دفعہ 199 کے تحت سماعت کے لائق نہیں۔ واضح رہے کہ حمزہ شہباز کے خلاف درخواست منیر احمد نے جمع کرائی تھی۔ 

 

Related Posts