دادو کے ایک اور گاؤں میں آتشزدگی، 20 مکانات جل کر راکھ ہو گئے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دادو کے ایک اور گاؤں میں آتشزدگی، 20 مکانات جل کر راکھ ہو گئے
دادو کے ایک اور گاؤں میں آتشزدگی، 20 مکانات جل کر راکھ ہو گئے

کراچی: صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں ایک اور گاؤں میں خوفناک آتشزدگی کے نتیجے میں نور پور کے کم از کم 20 کچے مکانات جل کر راکھ ہو گئے، آگ سے غریب عوام کے مویشیوں اور اناج کو بھی نقصان پہنچا۔ قیمتی املاک کا بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔

تفصیلات کے مطابق آگ دوپہر پونے دو بجے کے قریب ہائی وولٹیج بجلی کا تار گرنے کے بعد لگی۔ ڈی سی دادو سیّد مرتضیٰ شاہ کا کہنا ہے کہ آگ نے تیز ہواؤں کے باعث قریبی گھروں کا رخ کر لیا جس کے نتیجے میں نور پور کے رہائشیوں کی املاک جل گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:

دوست نے 100 روپے کی واپسی کیلئے جھگڑے میں دوست کا گلا کاٹ دیا

ڈی سی دادو نے کہا کہ آگ بجھانے کیلئے امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئی ہیں۔ مقامی لوگوں نے آگ بجھانے کیلئے اپنی مدد آپ کے تحت کام شروع کردیا ۔ میہڑ کی تحصیل انتظامیہ کی جانب سے آگ پر قابو پانے کیلئے ایک بھی فائر ٹینڈر روانہ نہ کیا جاسکا۔

مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ آگ لگتے ہی حکام کو فون کے ذریعے مطلع کیا گیا تاہم 3 گھنٹوں تک لگی ہوئی آگ بجھانے کیلئے حکامِ بالا کی طرف سے کوئی بھی مدد نہیں پہنچی۔ ہم کھلے آسمان تلے آگ سے بچائے جانے کا انتظار کر تے رہے، لیکن مدد کیلئے کوئی نہیں آسکا۔

بعض رہائشی افراد کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے نتیجے میں نور پور کے مکانات، گندم اور مال مویشی بھی جل کر راکھ ہوگئے۔ گھروں میں موجود قیمتی سازوسامان بھی جل گیا۔ خوفناک آتشزدگی کے باعث ہزاروں من گندم سمیت دیگر اناج جل کر راکھ کا ڈھیر بن گیا۔

آگ لگنے کے نتیجے میں تقریباً 20 مال مویشی جل کر راکھ ہو گئے۔ متعدد افراد نے آگ سے اپنے اہلِ خانہ کو تو کسی طرح بچا لیا لیکن گھر کا قیمتی سازوسامان اور مال مویشیوں کو نہیں بچایا جاسکا۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق دادو میں پیر کے بعد سے چھٹی بار آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا ہے۔

تمام تر آتشزدگی کے واقعات میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ نہیں لگایا جاسکا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق کم و بیش 136 مکانات جل کر راکھ ہو گئے۔ جالب رند نامی گاؤں میں 50، محمد کھوسو گاؤں میں 11، صالح سولنگی گاؤں میں 5 جبکہ فیض محمد کھوسو دریانی چانڈیو میں 70 گھر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے۔

شہرِ قائد میں زیر علاج ایک اور بچہ جناح ہسپتال میں جاں بحق ہوگیا جس سے فیض محمد دریانی چانڈیو گاؤں میں جاں بحق بچوں کی تعداد 10تک جا پہنچی ہے۔ جاں بحق بچے حسن ولد بہار چانڈیو کو علاج کی غرض سے دادو سے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔ ایک بچے سمیت کم از کم 4 افراد کی حالت تاحال تشویشناک ہے۔ 

Related Posts