لاہور ہائیکورٹ کا وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا معاملہ آج ہی حل کرنے کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

خواتین کے شناختی کارڈ
(فوٹو: آن لائن)

لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر فریقین کو ہدایت کی ہے کہ تمام تر معاملہ آج ہی باہمی مشاورت سے حل کر لیں جبکہ کیس کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس بھی دئیے گئے کہ انتخاب کی تاریخ تبدیل نہیں ہوسکتی۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہوا جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی نے کی۔ معزز عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں قواعد کی خلاف ورزی ہوئی؟

یہ بھی پڑھیں:

اسلام آبادہائیکورٹ، دھمکی آمیز خط پر تحقیقات کی درخواست پر1لاکھ جرمانہ عائد

مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ دیکھنا یہ ہے کہ کیا پنجاب اسمبلی اس طرح اجلاس ملتوی کرسکتی ہے؟ اسمبلی سیکریٹری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے 10 روز قبل استعفیٰ دیا تھا۔

اسمبلی سیکریٹری نے لاہور ہائیکورٹ کو بتایا کہ 2 اپریل کو وزیر اعلیٰ کیلئے امیدواروں نے درخواست دے دی۔ کاغذاتِ نامزدگی منظور ہوئے اور ووٹنگ کیلئے 3 اپریل کو اراکینِ اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا۔ الیکشن کے روز جھگڑا ہوگیا۔

ہائیکورٹ کو آگہی دیتے ہوئے اسمبلی سیکریٹری نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائی گئی، سیکرٹریٹ نے ان کے اختیارات واپس لینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قواعد کے تحت الیکشن کی تاریخ نہیں بدلی جاسکتی۔

وکیل سیکریٹری پنجاب اسمبلی نے کہا کہ آج اجلاس کو 5بجے سے قبل ملتوی نہیں کیا جاسکتا۔ آرٹیکل 69 کے تحت اسمبلی کی کارروائی چیلنج بھی نہیں ہوسکتی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ووٹنگ کب تک ہوسکتی ہے، یہ بتائیے۔ 10روز سے الیکشن نہیں ہوا۔

ن لیگی رہنما حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا الیکشن 6 اپریل کو منعقد ہونا چاہئے تھا، ہماری خواہش ہے کہ معاملہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے آفس میں بیٹھ کر حل کریں۔ ہائیکورٹ نے فریقین کو معاملہ مشاورت سے حل کرنے کا حکم  دے دیا۔ 

Related Posts