سوڈان میں گزشتہ سال 25 اکتوبر کو ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف دارالحکومت خرطوم اور دیگر شہروں میں ایک بار پھر ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے بھرپور مظاہرے کیے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سوڈان میں ہونے والی فوجی بغاوت نے افریقی ملک کو سیاسی بحران میں ڈال کر اس کی معاشی پریشانیوں کو مزید بڑھا دیا ہے۔
یاد رہے کہ سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ ملک معاشی بحران اور سلامتی کے خطرے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
مزید برآں جمہوریت کے حامی گروپوں کی طرف سے کیے جانے والے ان مظاہروں کو محدود رکھنے کے لیے خرطوم اور اس کے جڑواں شہر ام درمان میں صدارتی محل کے ارد گرد سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد میں سیاسی بحران سے پاک چین تعلقات متاثر نہیں ہوں گے، چین