سیاسی بحران: سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین سے متصادم قرار، قومی اسمبلی بحال، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین سے متصادم قرار، قومی اسمبلی بحال، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

اسلام آباد: چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے استدعا کی کہ سب کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں اس لیے کیس کی سماعت آج ہی مکمل کی جائے۔

جس کے جواب میں جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ایک ہی دن فیصلہ سنانا ناممکن ہے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اگر قومی اسمبلی کے اسپیکر آئین کے آرٹیکل 5 کا حوالہ دیں تو بھی تحریک عدم اعتماد مسترد نہیں ہوسکتی۔

اتوار کو گزشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ تمام ادارے آئینی حدود کے مطابق اپنا کردار ادا کریں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تمام سیاسی قوتیں اور ریاستی حکام صورتحال کا فائدہ نہ اٹھائیں۔

پیر کو سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ مسئلہ قبل از وقت انتخابات کا تھا اور اب عمران خان نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کر دیا ہے۔ تاہم چیف جسٹس نے بابر اعوان کو سیاسی بیان نہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو ڈپٹی سپیکر کے اقدامات کی آئینی حیثیت کو دیکھنا ہو گا۔

اس سے قبل پیپلز پارٹی کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ معاملے کی سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دیا جائے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فل بنچ تشکیل دینے سے عدالت عظمیٰ کی معمول کی کارروائی میں خلل پڑتا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نائیک بتانا چاہیں گے کہ کون سے آئینی سوالات پر فل کورٹ بنچ کی تشکیل کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کو نگراں وزیراعظم نامزد کردیا

اتوار کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے عدلیہ اور مقننہ کے درمیان اختیارات کی علیحدگی پر دلائل آگے بڑھنے کے بعد ریمارکس دیئے تھے کہ قومی اسمبلی کی کارروائی میں عدلیہ کسی حد تک مداخلت کر سکتی ہے۔عدالت نے سیکرٹری داخلہ اور دفاع کو بھی امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دینے کی ہدایت کی تھی۔

Related Posts