اپوزیشن کے تمام اراکین کا کل سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اپوزیشن کے تمام اراکین کا کل سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ
اپوزیشن کے تمام اراکین کا کل سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ

اسلام آباد: مشترکہ اپوزیشن نے موجودہ سیاسی صورتحال پر کل (پیر) کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کے لیے 197 اراکین قومی اسمبلی (ایم این ایز) کو لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے اتوار کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کو معطل کرنے سے انکار کر دیا جس نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی اجازت نہیں دی تھی۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان کو جواب پیر کو جمع کرانے کی ہدایت کی۔

چیف جسٹس نے پیپلز پارٹی کی درخواست منظور کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالت ڈپٹی سپیکر کے اقدامات کا جائزہ لے گی۔ تاہم عدالت نے ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کو معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔

مشترکہ اپوزیشن نے سیاسی صورتحال پر کل ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بنچ دوپہر ایک بجے نوٹس کی سماعت کرے گا۔ دریں اثنا، آرٹیکل 63 (A) کی تشریح پر طے شدہ سماعت ملتوی کر دی گئی ہے۔

اپوزیشن رہنماؤں نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آئین کو پامال کرکے ملک سے غداری کی۔ جس میں کہا گیا کہ آرٹیکل 6 میں غداری کی سزا کا ذکر ہے اور عمران خان کی غداری کی شدید مذمت کی جائے۔

اپوزیشن نے اسے پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت، قانون اور سیاسی اخلاقیات کے خلاف غداری کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کے دوران اپوزیشن کے پاس اکثریت ہونے کے باوجود حکومت اور قومی اسمبلی کے اسپیکر کے غیر پارلیمانی اقدامات کی مذمت کی۔

مزید پڑھیں: آج طاقت کے جنون میں مبتلا ایک شخص نے آئین کو پامال کیا، نواز شریف

اپوزیشن نے قوم اور جمہوریت کی حمایت کرنے پر ایم این ایز کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی موجودہ سیاسی صورتحال پر چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کی تعریف کی۔ اپوزیشن جماعتوں نے امید ظاہر کی کہ عدلیہ آئین کے تحت فیصلے پر پہنچے گی۔

Related Posts