پاک ترکی تجارتی حجم 1.1 بلین ڈالر کی حد سے تجاوز کر گیا، عرفان اقبال

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاک ترکی تجارتی حجم 1.1 بلین ڈالر کی حد سے تجاوز کر گیا، عرفان اقبال
پاک ترکی تجارتی حجم 1.1 بلین ڈالر کی حد سے تجاوز کر گیا، عرفان اقبال

کراچی: ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا ہے کہ پاک ترکی تجارتی حجم ایک دہائی کے بعد 1.1 بلین ڈالر کی حد سے تجاوز کر گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایف پی سی سی کے صدر نے پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے پاکستان ترکی جوائنٹ بزنس کونسل (PTJBC) کی مسلسل اور اجتماعی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایک دہائی کے تعطل کے بعد دوطرفہ تجارتی حجم1.1 ارب ڈالر کا ہندسہ عبور کر چکا ہے، جسے ایف پی سی سی آئی اور کاروباری برادری کی جانب سے ایک بڑی کامیابی سمجھا جاتا ہے۔

سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی محمد سلیمان چاولہ نے اقتصادی تعاون تنظیم (ECO)کے علاقائی اور دیگر ذیلی علاقائی ممالک کو جیو اکنامک ڈائنامکس سے فائدہ اٹھانے، زمین پر مبنی تجارتی راستوں سے مستفید ہونے اور کمپلیمنٹری معیشتوں کے ثمرات سمیٹنے کے لیے رکن ممالک کے تاجروں کو سہولیات فراہم کرنے پر زور دیا ہے تا کہ غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو سکے

تجربہ کار کاروباری رہنما امجد رفیع جو مجموعی طور پر دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک پاکستان ترکی جوائنٹ بزنس کونسل کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے TIR کنونشن میں پاکستان کی شمولیت نے بالخصوص ترکی اور بالعموم ای سی او ممالک کے ساتھ پاکستان کی تجارت میں بے مثال لیکن پائیدار ترقی کے دروازے کھول دیے ہیں۔

ترکی کے کمرشل اتاشی Eyup Yildirim نے کہا کہ ترکی مستقبل کی ٹیکنالوجیز جیسے کہ الیکٹرک وھیکلز، رینیوایبل انراجی، ایوی یانکس اور ڈرونز، روبوٹکس، آرٹیفشل انٹیلیجنس، سپیس ٹیکنالوجی اور جدید زرعی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور پاکستان باہمی تعاون، تجارت اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے تر کی کی ان صنعتوں سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

انہوں نے بزنس ٹو بزنس، چیمبر ٹو چیمبر اور پیپل ٹو پیپل روابط اور باہمی فائدہ مندپارٹنر شپ کو مضبوط تر بنانے کے لیے پاکستان کی تاجر برادری کی جانب سے کاروباری سیاحت کا خیرمقدم کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قدر کو بڑھنے سے نہ روکا تو ایس ایم ایز کی بقا خطرے میں پڑ جائے گی، جنید تیلی کی گورنراسٹیٹ بینک سے اپیل

استنبول میں پاکستان کے قونصل جنرل بلال خان پاشا نے اس بات پر زور دیا کہ اسٹریٹجک اکنامک فریم ورک (SEF) اور ممکنہ فری ٹر یڈ ایگریمنٹ (FTA) کے ذریعے پاکستان اور ترکی کو ایک دوسرے کے لیے ایک نہایت اہم اور بڑے اقتصادی اور تجارتی شراکت دار بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔

نیشنل لاجسٹکس سیل (NLC) کے جنرل مینجر شعیب خاکوانی نے کہا کہ TIR کنونشن کے تحت ابتدائی کارگو صرف 12 دنوں میں کامیابی کے ساتھ ترکی پہنچایا گیا جبکہ سمندری راستے کے ذریعے 35 دن درکار ہو تے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اخراجات TIR کنونشن کے تحت زمینی راستے کی وجہ سے آدھے سے بھی کم ہو ئے۔

Related Posts