لوگ سمجھتے ہیں میں ریاستِ مدینہ کی بات ووٹ کیلئے کرتا ہوں۔وزیراعظم

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لوگ سمجھتے ہیں میں ریاستِ مدینہ کی بات ووٹ کیلئے کرتا ہوں۔وزیراعظم
لوگ سمجھتے ہیں میں ریاستِ مدینہ کی بات ووٹ کیلئے کرتا ہوں۔وزیراعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں میں ریاستِ مدینہ کی بات ووٹ کیلئے کرتا ہوں جبکہ روس کا دورہ کرنے پر ایک طاقتور ملک ہم سے ناراض ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے سکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت ایک طاقتور ملک کا اتحادی اور روس کی پوری مدد کررہا ہے۔ آج ایک بیان دیکھا کہ بھارت آزاد خارجہ پالیسی رکھتا ہے۔ اسے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں:

افغانستان کے امن میں پاکستان کے کردار کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔وزیر خارجہ

خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ اگر بھارت خود مختار ہے تو پاکستان کو بتائیں، ہم کیا ہیں؟ مشیرِ قومی سلامتی معید یوسف مبارکباد کے مستحق ہیں۔ سکیورٹی پر گفت و شنید پاکستان کے مستقبل کیلئے بہت اہمیت کی حامل ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کی پالیسی محفوظ نہ ہو تو شہری خود کو محفوظ نہیں سمجھتے۔ ریاستِ مدینہ کی بات کرتا ہوں تو لوگوں کو بات سمجھ میں نہیں آتی۔ وہ سمجھتے ہیں کہ میں ووٹ کیلئے ریاستِ مدینہ کی باتیں کرتا ہوں۔

ملک کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایک چھوٹا سا ایلیٹ طبقہ ملکی وسائل پر قابض ہے۔ تعلیم پر قبضے سے بڑا ظلم کیا ہے؟ سارا مسئلہ ہی صحت اور اچھی تعلیم سے محرومی ہے۔ مدینہ کی ریاست میں عدل و انصاف ہوا کرتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہر سال غریب ممالک سے 1.6 ٹریلین ڈالر کی منی لانڈرنگ سے پیسہ ترقی یافتہ ممالک میں جا پہنچتا ہے۔ ہمیں تعلیم اور صحت کے علاوہ انصاف کے شعبوں میں بھی امیر غریب کا فرق ختم کرنا ہے۔ آزاد خارجہ پالیسی ملک کیلئے سب سے اہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خود دار انسان کی عزت کی جاتی ہے۔ دیگر ممالک کے معاملات میں کوئی ملک مداخلت نہیں کرتا۔ ہم نے اپنے دورِ حکومت میں خارجہ پالیسی آزاد رکھنے کی پوری کوشش کی۔ ساڑھے تین سال پاکستانی خارجہ پالیسی کو فقید المثال عزت ملی۔ 

Related Posts