اسلام آباد:قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، اعلامیے کے مطابق پاکستان نے خفیہ خط میں دھمکی دینے والے ملک کو بھرپور جوابی ردعمل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 37 ویں اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جبکہ اجلاس میں وزیر دفاع، توانائی، اطلاعات و نشریات، داخلہ، خزانہ، انسانی حقوق، منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے وفاقی وزراء، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، سپہ سالار سمیت سروسز چیفس، قومی سلامتی کے مشیر اور سینئر افسران شریک ہوئے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں قومی سلامتی مشیر نے کمیٹی کو خط پر بریفنگ دی، حکومت نے خط کا بھرپور جواب دینے کا بھی فیصلہ کیا۔کمیٹی نے خط پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کے اندورنی معاملات میں مداخلت کو ناقابل برداشت قرار دیا۔
کمیٹی نے غیر ملکی اہلکار کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان کو غیر سفارتی قرار دیا،قومی سلامتی کمیٹی کو پاکستانی سفیر سے غیر ملکی ایک اعلیٰ عہدیدار کے ساتھ باضابطہ بات چیت پر آگاہ کیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق خط میں استعمال کئے جانے والے الفاظ سفارتی آداب کے خلاف ہیں اور اس کا جواب سفارتی آداب کو مدنظر رکھ کر دیا جائے گا۔
کمیٹی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ غیرملکی مراسلہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت کے مترادف ہے۔
پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ اب تین دن سے جاری خط کے جعلی ہونے کا ڈرامہ بند ہوجانا چاہئے، اب قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ کے بعد اب یہ بحث ختم ہوجانی چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپوزیشن کے مطالبے پر قومی اسمبلی ایوان میں خط کا معاملہ لانے کے لئے قرارداد لائے مگر اپوزیشن نے اس تحریک کی مخالفت کردی، اپوزیشن اپنے ہی مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی، پھر اپوزیشن نے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس بلانے کا کہا تھا، اب قوم دیکھے اپوزیشن اگر اس سازش کا حصہ نہیں تو پھر خط دیکھنے سے بھاگ کیوں رہی ہے۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر بحث کے بغیر اتوار تک ملتوی