سری لنکا میں ڈیزل کی شدید قلت، طویل بلیک آؤٹ کا سامنا

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سری لنکا میں ڈیزل کی شدید قلت، طویل بلیک آؤٹ کا سامنا
سری لنکا میں ڈیزل کی شدید قلت، طویل بلیک آؤٹ کا سامنا

کولمبو: جمعرات کے روز سری لنکا میں مزید ڈیزل دستیاب نہیں تھا، بحران کے باعث متاثرہ ملک میں نقل و حمل کرنے والے افراد کو ریکارڈ طویل بجلی کی بندش کا سامنا ہے۔

ضروری درآمدات کی ادائیگیوں کے لیے غیر ملکی کرنسی کی کمی کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کا اہم ملک بد ترین معاشی بدحالی کا شکار ہوگیا ہے۔

حکام اور میڈیا رپورٹس کے مطابق، ڈیزل (بسوں اور تجارتی گاڑیوں کا اہم ایندھن) جمعرات کو جزیرے کے تمام اسٹیشنوں پر دستیاب نہیں تھا۔ پٹرول فروخت ہو رہا تھا لیکن سپلائی کم تھی، جس کے باعث لوگ اپنی گاڑیوں کے بغیر پیدل سفر کرنے پر مجبور ہوگئے۔

ٹرانسپورٹ کے وزیر دلم امونوگاما نے کہا کہ ہم ان بسوں سے ایندھن نکال رہے ہیں جو مرمت کے لیے گیراج میں ہیں اور اس ڈیزل کو قابل استعمال گاڑیوں کو چلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

ملک کی بجلی فراہم کرنے والے ادارے نے کہا کہ وہ جمعرات سے 13 گھنٹے کی بجلی بند کرنے پر مجبور ہوں گے، جو ملک میں اب تک کی ہونے والی سب سے بڑی لوڈشیڈنگ ہوگی، کیونکہ ان کے پاس جنریٹروں کے لیے ڈیزل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہائیڈرو ریزروائرز، جو بجلی کی طلب کا ایک تہائی سے زیادہ فراہم کرتے ہیں، خطرناک حد تک کم ہیں۔ بجلی کی طویل بندش نے کولمبو اسٹاک ایکسچینج کو اپنی تجارت کو آدھے سے دو گھنٹے تک محدود کرنے پر مجبور کردیا، جبکہ بہت سے دفاتر نے غیر ضروری عملے کو گھر پر رہنے کو کہا۔

آپریٹرز نے کہا کہ بجلی کی عدم فراہمی نے موبائل فون بیس اسٹیشنوں کو بھی متاثر کیا اور کالنگ کا معیار بھی متاثر ہوا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اسٹینڈ بائی جنریٹر بھی ڈیزل کے بغیر تھے۔

بجلی کی طویل بند ش کے باعث شہریوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: طالبات پر تعلیم کی پابندی رہی تو دنیا افغانستان سے منہ موڑ لے گی، اقوام متحدہ

کئی سرکاری اسپتالوں نے سرجریاں روک دی ہے کیونکہ ان کے پاس زندگی بچانے والی ضروری ادویات ختم ہو گئی ہیں، جب کہ زیادہ تر نے تشخیصی ٹیسٹ روک دیے ہیں جن کے لیے درآمدی کیمیکلز کی ضرورت ہوتی ہے جن کی سپلائی کم ہے۔

Related Posts