افغانستان میں عدم استحکام کے دنیا پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، شاہ محمود قریشی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان میں عدم استحکام کے دنیا پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، شاہ محمود قریشی
افغانستان میں عدم استحکام کے دنیا پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیر کے روز کہا کہ افغانستان کو علاقائی نظریے سے نہیں بلکہ مشترکہ اور اجتماعی ذمہ داری کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز کے سینٹر فار افغانستان، مڈل ایسٹ اینڈ افریقہ (سی اے ایم ای اے) کے زیر اہتمام ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں عدم استحکام کے پوری دنیا پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ایک روزہ سیمینار میں افغانستان کی صورتحال اور وہاں کے انسانی بحران پر توجہ مرکوز کی گئی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نئے تنازعات کے ابھرنے کا مطلب یہ نہیں کہ دنیا پرانے کو بھلانے کی متحمل ہو، انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں 40 سال سے جاری جنگ اور خونریزی کے زخم بھرنے میں بہت وقت لگے گا۔ ناکامی کوئی آپشن نہیں ہے۔

اگر عالمی برادری دوبارہ افغانستان کو ناکام بناتی ہے تو اس کے نتیجے میں مہاجرین کی تازہ آمد، دہشت گردی کے لیے راہ ہموار ہوگی اور منشیات کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ علاقائی ممالک اور بین الاقوامی شراکت داروں کی مدد سے افغان قوم ایک بار پھر علاقائی امن و استحکام، اقتصادی تجارت اور علاقائی روابط کے حوالے سے ایک اہم ملک بن کر ابھر سکتی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان عبوری حکومت انسانی اور معاشی بحرانوں کے ساتھ ساتھ لیکویڈیٹی بحران سے دوچار ہے جو کہ ایک فعال بینکنگ سسٹم کی کمی کی وجہ سے بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اس وقت ایک نازک دوراہے پر کھڑا ہے کیونکہ 40 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار اس کی پوری سرزمین پر ایک ہی متحد نظام موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک امید ہے کہ افغانستان ایک قابل عمل اور پائیدار مستقبل کی طرف بڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لیے فوری طور پر جس کام پر بین الاقوامی برادری، بالعموم اور علاقائی ممالک کو خاص طور پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، وہ ملک کا استحکام ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ مستقل روابط کی وکالت کی ہے اور انسانی ہمدردی کی امداد کو سیاسی تحفظات سے الگ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی جانب سے سامنے لائے گئے خط کا علم نہیں، شیخ رشید

انہوں نے کہا، ”پاکستان کا خیال ہے کہ عبوری افغان حکومت اور عالمی برادری کے درمیان مسلسل رابطے سے افغانستان کے لیے ایک پائیدار اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔”

Related Posts