اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے بلوچ طلبا کے خلاف مقدمہ خارج

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Police withdraws case against Baloch students and imaan mazari

اسلام آباد:عدالت عالیہ نے پولیس کو بلوچ طلبا کے خلاف درج مقدمے میں گرفتاریوں سے روک دیا اورمقدمہ بھی خارج کردیا گیا۔

یکم مارچ کو قائد اعظم یونیورسٹی کے طلبا اپنے ساتھی عبدالحفیظ بلوچ کی بلوچستان سے مبینہ جبری گمشدگی کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے کہ پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا جس سے متعدد طلبا زخمی ہوئے تھے۔

پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے مقدمے کی ایف آئی آر بھی سیل کر دی تھی تاہم عدالتی حکم پر ملزمان کو اس مقدمے کی ایف آئی آر کی کاپی فراہم کی گئی۔

مزید پڑھیں:سکھر میں اغواء میں ناکامی پر ہندو لڑکی پوجا کماری قتل

اس ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ شاہ قمر بلوچ، اور ایمان مزاری نے مظاہرین کو اشتعال دلوایا جس کے بعد مظاہرین نے فورسز کیخلاف نعرے لگائے اوربعدازاں وہاں پر موجود پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں پر حملہ آور ہوئے جس سے تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس کو سننا چاہیے اور ان کی آواز دبانے والوں کے خلاف بغاوت کے پرچے ہونے چاہئیں۔

اس موقع پر وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید محمد طیب شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ایمان مزاری اور بلوچ اسٹوڈنٹس کے خلاف درج ایف آئی آر منسوخ کر دی گئی ہے۔ ایف آئی آر کینسل کرنے کے بیان کے بعد عدالت نے مقدمہ کے اخراج کی درخواست نمٹا دی۔

Related Posts