اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے ملک کے وسیع تر مفاد میں مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا وفد زرداری ہاؤس اسلام آباد پہنچ گیا، جہاں پر پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر قیادت اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی۔
پیپلز پارٹی کے ایک بیان کے مطابق دونوں جماعتوں نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پی پی پی نے ایم کیو ایم پی کے تمام خدشات سے اتفاق کیا۔
ملاقات میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سندھ کے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی اور سینئر رہنما شرجیل میمن بھی موجود تھے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے کنوینر خالد مقبول صدیقی، سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان، وسیم اختر، خواجہ اظہار الحسن، جاوید حنیف اور وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن امین الحق نے قیادت کی۔
یہ پیشرفت وزیر اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک کے درمیان سامنے آئی ہے، دونوں فریقوں کو ایم کیو ایم کی حمایت حاصل رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے پاس سات سیٹیں ہیں جو حکومت کو ہٹانے کی کوششوں میں اہم ثابت ہو سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان کراچی پہنچے تھے اور ایم کیو ایم اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی قیادت سے ملاقاتیں ہوئی تھیں۔ انہوں نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
دورے کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان نے کہا تھا کہ پارٹی حکومت کی اتحادی ہے ”لیکن تمام آپشن کھلے ہیں ”۔ تاہم وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا تھا کہ ایم کیو ایم نے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اتوار کو گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اہم اتحادی کو خوش کرنے کے لیے ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر بہادر آباد کا دورہ کیا اور ایک گھنٹہ طویل ملاقات کی تاہم کوئی حتمی معاہدہ نہ ہوسکا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم نے پارٹی رہنماؤں کو اتحادیوں سے متعلق بیان بازی سے منع کردیا