لاہور: احتساب عدالت نے بدھ کے روز نارووال اسپورٹس سٹی ریفرنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کی بریت کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے اس سے قبل فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ سماعت کے دوران احسن اقبال کے وکیل ذوالفقار نقوی نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) ان کے موکل کی مبینہ بدعنوانی کا کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے اور نہ ہی منصوبے میں کوئی بے ضابطگی ثابت ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا مقصد ان کے موکل کا کردار کشی کرنا تھا اور اپنے حریفوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا تھا، نارووال سپورٹس سٹی منصوبہ عوامی مفادات میں شروع کیا گیا تھا جس کی منظوری سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (CDWP) سمیت متعلقہ فورم نے دی تھی۔ اسپورٹس پروجیکٹ کی منظوری ایسے وقت میں دی گئی جب احسن اقبال اقتدار میں نہیں آئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گرین لائن منصوبہ بھی وفاقی حکومت کی فنڈنگ سے مکمل کیا گیا جس طرح دیگر بہت سے صوبائی منصوبوں کو مرکز کی طرف سے فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔ وکیل صفائی نے احتساب عدالت سے نارووال اسپورٹس سٹی ریفرنس میں بریت کی درخواست منظور کرنے کی استدعا کی۔
دوسری جانب نیب پراسیکیوٹر نے احسن اقبال کی کرپشن ریفرنس میں بریت کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب کے پاس احسن اقبال کی بدعنوانی کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ احسن اقبال کی بریت کی درخواست مسترد کی جائے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال پر گزشتہ برس 22 دسمبر کو اس مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ انہوں نے قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی اور الزامات کا مقابلہ کرنے کا انتخاب کیا۔
مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کے بنگلے کی نیلامی،نیب نے ڈی سی لاہور کو خط لکھ دیا