حکومت گرانے کا مشن، اپوزیشن جماعتوں کی قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت گرانے کا مشن، اپوزیشن جماعتوں کی قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی
حکومت گرانے کا مشن، اپوزیشن جماعتوں کی قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی

لاہور: حکومت گرانے کا مشن، ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کی رہائش گاہ پر بڑی بیٹھک، اپوزیشن جماعتوں کی قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی، اہم فیصلے متوقع ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری وفد کے ہمراہ شہباز شریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن پہنچے، جس میں پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی، پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی سمیت دیگر شامل ہیں۔ شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان نے آصف علی زرداری اور بلال بھٹو کا استقبال کیا۔ اس بیٹھک میں  اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان حکومت مخالف تحریک کے حوالے سے اہم مشاورت ہوگی۔

مزی برآں گزشتہ روز آصف زرداری اور شہباز شریف کے درمیان ہونیوالی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ بلاول ہاؤس میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی نے نمبرز گیم پر اطمینان کا اظہار کر دیا۔ نمبرز گیم پوری ہوگئی، تاریخ کا فیصلہ مرکزی قیادت کرے گی۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے براہ راست پہلے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا مشورہ دے دیا۔ شرکاء کی زیادہ تر تعداد نے پہلے مرکز میں عدم اعتماد کا مشورے پر اتفاق کیا۔

اس مشترکہ ملاقات کے علاوہ آصف زرداری، شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی الگ ملاقات کا بھی ایک دور ہوا، 20 منٹ جاری رہنے والی الگ ملاقات میں تینوں رہنماؤں نے سیاسی رابطوں میں پیش رفت پر مشاورت کی۔ بلاول ہاؤس میں پی پی اور جے یو آئی قیادت کے ملاقاتوں کے الگ الگ دور بھی ہوئے۔

شرکاء نے اجلاس میں مشورہ دیا کہ حتمی فیصلہ مرکزی قیادت کرے گی، نمبر ون کو ہدف بنایا جائے، باقی خود ہی گر جائیں گے، اتحادیوں سے بات چیت جاری رہے گی، نمبرز گیم اتحادیوں کے بغیر بھی پورا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:ایف آئی اے فی الحال پیکا قانون کے تحت گرفتاریاں نہیں کرے۔ وزیراعظم

اس موقع پر سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اب وقت کم ہے، براہ راست عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے، بزدار یا اسد قیصر کو بعد میں دیکھا جائے گا، اب اگر پہلے کسی اسپیکر یا وزیراعلی کو فوکس کیا تو وزیراعظم کو وقت مل جائے گا۔

Related Posts