پاکستان ریلوے ، گزشتہ ایک سال میں ریکارڈ 80 ٹرین حادثات ہوچکے ہیں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد:عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے وزیر ریلوے کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے جولائی 2018ء سے جولائی 2019ء تک چھوٹے بڑے 80 کے قریب ٹرین حادثے ہو چکے ہیںجس میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں ، کروڑوں روپے کا مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
اسلام آباد:عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے وزیر ریلوے کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے جولائی 2018ء سے جولائی 2019ء تک چھوٹے بڑے 80 کے قریب ٹرین حادثے ہو چکے ہیںجس میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں ، کروڑوں روپے کا مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

اسلام آباد:عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے وزیر ریلوے کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے جولائی 2018ء سے جولائی 2019ء تک چھوٹے بڑے 80 کے قریب ٹرین حادثے ہو چکے ہیں جس میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں ، کروڑوں روپے کا مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

31 اکتوبر 2019 کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس میں ضلع رحیم یار خان کے قریب گیس سلنڈر پھٹنے سے کم از کم 70 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔بدقسمت ٹرین کو حادثہ صبح 6 بجر 15 منٹ پر صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے چنی گوٹھ کے نزدیک چک نمبر 6 کے تانوری اسٹیشن پر پیش آیا۔

اس حادثے کی ابتدائی وجوہات کے بارے میں یہ کہا گیا کہ تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے لوگ رائیونڈ جارہے تھے کہ اور ان کے پاس گیس سلینڈر موجود تھا، جس کے پھٹنے سے یہ واقعہ پیش آیا تاہم جہاں ایک طرف گیس سلنڈر پھٹنے کو واقعے کی وجہ قرار دیا جارہا وہی یہ بات مدنظر رہے کہ ریلوے حکام کے مطابق ٹرین میں سلنڈر لے جانے کی قطعاً اجازت نہیں ۔

یہ بھی پڑھیں: رحیم یار خان: ٹرین میں آگ لگنے کے باعث 74افراد جاں بحق ، 40 زخمی

11 جولائی کو پنجاب کے علاقے صادق آباد میں ایک ٹرین حادثہ پیش آیا تھا۔صادق آباد میں ولہار اسٹیشن پر اکبر ایکسپریس اور مال گاڑی آپس میں ٹکرا گئیں تھیں جس کے نتیجے میں 23 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے تھے۔حادثے کی بھی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا اعلان کیا گیا تھا اور اس وقت وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ حادثہ بظاہر انسانی غفلت کا نتیجہ لگتا ہے، غفلت برتنے والوں کومعاف نہیں کریں گے۔

قبل ازیں 20 جون 2019 کو صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں جناح ایکسپریس ٹریک پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکراگئی تھی۔ٹرین اور مال گاڑی کی اس ٹکر کے نتیجے میں ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور اور گارڈ جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس حادثے سے ایک ماہ قبل 17 مئی کو سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے علاقے پڈعین کے قریب لاہور سے کراچی آنے والی مال گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا۔اگرچہ خوش قسمتی سے اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا تاہم محکمے کو مالی نقصان اٹھانا پڑا تھا جبکہ ٹرینوں کی آمد و رفت بھی متاثر ہوئی تھی۔

وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں ہی اپریل میں رحیم یار خان میں مال بردار ریل گاڑی حادثے کا شکار ہوئی اور اس کی 2 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔

مال بردار گاڑی پی کے اے 34 کی 13 بوگیاں پٹری سے اترنے سے محکمہ ریلوے کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا تھا۔اس سے قبل گزشتہ برس میں شیخ رشید کے آنے کے بعد سے ستمبر اور دسمبر میں حادثات ہوئے تھے۔

24 دسمبر 2018 کو ہونے والے حادثے میں فیصل آباد میں شالیمار ایکسپریس کو پیچھے سے آنے والی ملت ایکسپریس نے ٹکر ماردی تھی۔اس حادثے کے نتیجے میں ایک مسافر جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔

قبل ازیں 27 ستمبر 2018 کو دادو میں سن کے قریب ٹرین کی 11 بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں۔11 بوگیوں کے پٹری سے اترنے سے 5 مسافر زخمی ہوئے تھے جبکہ ٹرین کی آمد و رفت کا نظام متاثر ہوا تھا۔

Related Posts