اسلام آباد، پولیس کی مبینہ سرپرستی میں بھکاری مافیا کا راج

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پولیس کی مبینہ سرپرستی میں اسلام آباد بھکاری مافیا کی آماجگاہ بن گیا
پولیس کی مبینہ سرپرستی میں اسلام آباد بھکاری مافیا کی آماجگاہ بن گیا

اسلام آبا:وفاقی دارالحکومت میں بھکاری مافیا نے تمام شاہراہوں،رہائشی علاقوں اورکاروباری مراکز میں اپنے ڈیرے جمالئے ہیں۔

پولیس کی مبینہ سرپرستی میں بھکاری مافیا کے ٹھیکیداروں اور ان کے سہولت کاروں کے درجنوں ٹھکانوں کاانکشاف ہوا ہے۔پیشہ وربھکاریوں کے ان ٹھیکیداروں اور ان کے سہولت کار وفاقی پولیس کے چار سے زائد ملازمین کے خلاف درج ہونے والا مقدمہ اور تمام تر تحقیقات بھی ٹھپ کردی گئیں۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق سنگین جرائم میں ملوث پیشہ ور بھکاریوں سے شہراقتدار کے باسیوں کی زندگیاں مزیدخطرے میں پڑگئی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیشہ وربھکاریوں کے ٹھیکیداروں نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تمام سیکٹرز،کاروباری مراکز اور ٹریفک سگنلز آپس میں بانٹ رکھے ہیں۔

جہاں علی الصبح یہ ٹھیکیدار اور ان کے سہولت کار اپنے اپنے بھکاریوں کی ٹیمیں جس میں مردو خواتین،بچے،بوڑھے اورمعذور شامل ہیں چھوڑ جاتے ہیں۔بعدازاں رات گئے انہیں یہاں سے واپس اپنے مخصوص ٹھکانوں میں لے جاکر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ بھکاریوں کا یہ نیٹ ورک اس قدر مضبوط ہوچکاہے کہ اس نیٹ ورک کو توڑنے کے لئے سابقہ ادوار میں پولیس کی طرف سے کی گئی تمامتر کوششیں کارگر ثابت نہ ہوسکیں۔

وفاقی دارالحکومت میں آنے والے تمام پولیس سربراہان نے بھکاریوں کی سرگرمیوں کو سیکیورٹی رسک قرار دیتے ہوئے بھکاریوں کے خلاف خصوصی مہم چلائی اور اینٹی بیگنگ اسکواڈ بھی عمل میں لاکرمقدمات تک درج کئے۔لیکن اس مافیا کے سامنے پولیس تاحال بے بس نظر آتی ہے۔

ذرائع کا کہناہے کہ وفاقی دارالحکومت میں بھکاری مافیا کے نیٹ ورک کو توڑنے میں پولیس کی ناکامی کی ایک وجہ چندکرپٹ پولیس اہلکار ہیں۔جونہ صرف اس مافیا کی سرپرستی میں مصروف ہے بلکہ وہ بھکاریوں کے ٹھیکیدار اور سہولت کاربھی ہیں۔

تھانہ آبپارہ پولیس نے اے ایس آئی ناصر مقبول جبکہ تھانہ آئی نائن پولیس نے تین اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا۔تاہم یہ تحقیقات اب مکمل طورپر سردخانے کی نذر ہوگئی ہیں۔ذرائع کا یہ بھی کہناہے کہ بڑھتی ہوئی سنگین جرائم کی وجوہات میں پیشہ ور بھکاریوں کا بھی عمل دخل ہے۔

یہ پیشہ وربھکاری معصوم بچوں کے اغواء چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں بھی براہ راست ملوث ہوتے ہیں۔ ذمہ دار ذرائع کا کہناہے کہ پنجاب،خیبرپختونخواہ سمیت دیگر علاقوں سے معصوم بچوں اور بچیوں کو اغواء کرکے جڑواں شہروں میں بھکاریوں کے ٹھکانوں پر لایا جاتا ہے اور ان سے زبردستی بھیک منگوائی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: موچکو پولیس کی کامیاب کارروائی، ایمبولنس سے 25کلو چرس بر آمد

جب ان بچوں کو شہرکی شاہراہوں پر بھیک مانگنے کے لئے بھیجا جاتاہے تو اس دوران مافیا کے کارندے ان بچوں پر کڑی نظر بھی رکھتے ہیں تاکہ وہ بھاگ نہ سکیں۔شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس حکام کو اس مافیا کے خلاف گھیرا تنگ کرنا چاہئے۔

Related Posts