اسلام میں ایماندارانہ کام کی اہمیت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اللہ تبارک و تعالیٰ قرآنِ پاک میں انسانوں کو حکم دیتا ہے کہ ایک دوسرے کا مذاق نہ اڑائیں، خواہ وہ کسی بھی بنیاد پر ہو۔ ارشاد ہوتا ہے کہ اے ایمان والو! مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائیں، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور نہ ہی عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔ ایک دوسرے کو برا بھلا نہ کہو اور نہ ہی ایک دوسرے کو ناگوار القابات سے پکارو۔ (سورۃ الحجرات، آیت نمبر 11)۔ 

اس آیت سے اندازہ ہوتا ہے کہ مومنوں کے کسی ایک گروہ کو دوسرے مومنوں کا مذاق نہیں اڑانا چاہئے تاکہ وہ احساسِ کمتری کا شکار نہ ہوں۔ ہم نسل، زبان اور دیگر کئی متعصبانہ بنیادوں پر ایک دوسرے کا مذاق اڑاتے ہیں اور کام کی بنیاد پر بھی ایک دوسرے کا تمسخر اڑایا جاتا ہے، تاہم اسلام ہر قسم کے ایماندارانہ کام کو اہمیت دیتا ہے چاہے وہ کام افسرانہ ہو یا بظاہر گھٹیا نظر آنے والا عام سا کام ہو، شرط صرف اتنی ہے کہ کام جائز ہو اور رزق کے حصول کیلئے کیا جائے۔

نبئ آخر الزمان ﷺ ایک حدیث میں حضرت داؤد علیہ السلام کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ کسی نے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے بہتر کوئی کھانا نہیں کھایا اور حضرت داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے۔ (صحیح بخاری) ۔ حضرت داؤد علیہ السلام آلاتِ حرب اور ڈھال بنانے کے ماہر تھے اور دیگر انبیائے کرام علیہم السلام نے بھی کھیتی باڑی، گلہ بانی اور دستکاری سمیت محنت سے روزی کمانے کے دیگر طریقوں کو اپنایا۔ االلہ نے محنت سے کیے گئے ہر قسم کے کام کو وقار بخشا ہے۔

اکثر و بیشتر دفاتر میں کام کرنے والے لوگ معاشرتی تعصبات اور اقدار کی وجہ سے معمولی کام کرنے والوں اور چھوٹی موٹی ملازمتوں کو حقیر سمجھتے ہیں اور جو لوگ ایسے کام کرتے ہیں، انہیں قابلیت کے اعتبار سے دوسروں سے کم سمجھتے ہوئے شرمندہ بھی کیا جاتا ہے۔ حالانکہ اللہ نے تمام حلال اور جائز کاموں کو اہمیت بخشی ہے۔

حدیثِ مبارکہ کے مطابق رسولِ مکرم ﷺ نے ایک حدیث میں اشارہ فرمایا کہ اپنے والدین کی مدد کرنے کیلئے جو شخص زیادہ محنت کرتا ہے، وہ اللہ کی راہ میں جہاد کر رہا ہے۔ ایک اور حدیث میں ہمیں یاد دلایا گیا کہ جو شخص اپنی کفالت کیلئے محنت کرتا ہے اور بڑی مشکل سے زندگی کو بچا پا رہا ہے، وہ بھی اللہ کی راہ میں جہاد کررہا ہے۔ یہ اسلام کا حسن ہے کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو عزت عطا فرماتا ہے، لیکن معاشرہ ان کی تذلیل میں مصروف ہے۔

قرآنِ پاک کی ایک آیت میں ارشاد ہوتا ہے کہ جب نماز ختم ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ (سورۃ الجمعہ، آیت 10) اس سے مراد یہ ہے کہ حلال ملازمت یا کاروبار اللہ کا فضل ہے۔ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ ہر جائز کام اللہ کی دی ہوئی عزت و توقیر کا حامل ہوتا ہے اور احسان کرنے والی ذات اللہ تبارک و تعالیٰ کی ہے۔

بلاشبہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ نے کاموں کے مختلف شعبہ جات اور اونچ نیچ کی بنیاد پر فرق کرنے کی تعلیم نہیں دی بلکہ یہ ہم اور ہمارا معاشرہ ہے جس نے ملازمتوں کیلئے احترام کے مختلف درجات اور سطحیں قائم کر رکھی ہیں۔ قرآنی تعلیمات (سورۃ القصص، آیت نمبر 83) کے مطابق ان لوگوں کیلئے آخرت کا گھر مقرر ہے جو زمین میں فساد نہیں چاہتے اور نیک لوگوں کیلئے بہترین انجام ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام ہمیں دوسروں پر برتری حاص کرنا نہیں سکھاتا۔

اگر معاشرے کی یہی روش برقرار رہی تو ہم من حیث القوم ایسا معاشرہ تشکیل دیں گے جو کچھ لوگوں کر برتر اور کچھ کو کمتر قرار دے گا۔ پھرحسد کی وجہ سے نچلے طبقے کے لوگ دولت کمانے کی کوشش کرکے اوپری طبقے تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔ اور پھر جب ہم آمدنی اور دولت کمانے کے حلال اور حرام طریقوں میں تمیز کرنا چھوڑ دیں گے تو معاشرے میں عنوانی سرایت کر جائے گی۔

قبل ازیں حضرت داؤد علیہ السلام کا ذکر آیا، اللہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں فرماتا ہے کہ بے شک ہم نے داؤد علیہ السلام کو اپنی طرف سے ایک عظیم فضیلت عطا کی۔سورۃ سبا، آیت نمبر 10 سے 11 کے مابین ایک جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ ہم نے حضرت داؤد علیہ السلام کو لوہا ڈھالنے کے قابل بنایا۔ آیت کا مفہوم یہ نکلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کو ڈھال بنانے کے کام میں ایمانداری اور عدل کی تلقین فرمائی اور فرمایا کہ بے شک جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ اسے دیکھ رہا ہے۔

سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اللہ نے صرف حضرت داؤد علیہ السلام کو نیک کام کا حکم نہیں دیا بلکہ ہم سب کو اپنا کام ٹھیک طریقے سے ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم کیا کام کرتے ہیں بلکہ ہمیں اپنے ایماندارانہ کام میں سب سے بہتر ہونے کیلئے محنت کرنا ہوگی۔ اپنے نیک کام سے ملنے والی ایک ایک پائی بھی ہم پر اللہ کا احسان ہے ورنہ ہم لوگوں سے مانگ رہے ہوتے جبکہ انسان کو زندہ رہنے کیلئے پیسہ چاہئے۔ 

Related Posts