کراچی:قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی ایم پی اے ارسلان تاج، پی ٹی آئی سینئر رہنما مظفر حسین شجراع، کیو محمد حاکم، علی پلہ و دیگر کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا جماعت اسلامی سے رات کی تاریخی میں معاہدہ کر کے عوام ماموں بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ کالا قانون چور دروازے سے سندھ اسمبلی میں لایا گیا ہم نے پہلے دن ہی مسترد کر دیا تھا، ہم نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی ترامیم اور سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کو مسترد کیا تھا اس ایکٹ کے خلاف پی ٹی آئی سپریم کورٹ میں جاچکی ہے گورنر سندھ نے بھی اس ترامیم کو رد کیا تھا۔
سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں آئین کے آرٹیکل 7،32، 140a کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں آئین پاکستان کے آرٹیکل 7،32، 140ایکی روح کی منافی ہے جس کے ذریعے سیاسی، مالی، انتظامی طور پر باختیارات مقامی حکومت بنانا صوبائی حکومت کا پر لازم ہے۔
دو دن سے بغلیں بجائی جارہی ہیں کہ معاہدہ طے پا گیا ہے جماعت اسلامی والے خود ماموں بنے ہیں یا ان کے ساتھ ملکر ہمیں ماموں بنایا رہے ہیں۔ جب ہمارے اراکین نے سندھ اسمبلی کے گیٹ پر احتجاج کیا تھا ان کی اسمبلی میں انٹری پر پابندی عائد کر دی گئی تھی،۔
اسمبلی گیٹ پر مظاہرین آتے ہیں تو ان پر تشدد کیا جاتا ہے،لیکن یہاں بھینسیں باندھی گئیں سڑکیں بند کی گئی لیکن کچھ نہیں ہوا جو معاہدہ کے مطابق کچھ ادارے واپس کئے گئے ہیں وہ پہلے سے 2013 کے ایکٹ میں موجود ہیں۔
2013 ایکٹ کے سیکشن 74 ابھی بھی موجود ہے جب تک وزیر اعلیٰ سندھ لوکل گورنمنٹ کے پاس سیکشن 74 کا اختیار ہے تو میئر کو کوئی اختیار نہیں حاصل ہوگا۔ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں 21 شقیں تین شیڈیول عوام دشمن اور اآئین پاکستان کی کھلی خلاف ورزی کے طور پر شامل کئے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرانسپرنسی کی رپورٹ نے عمران خان کی کرپشن کا بھانڈا پھوڑا دیا، بلاول بھٹو