ہائیکورٹ کاغیر قانونی تعمیرات پر سی بی سی افسران کیخلاف کارروائی کی تفصیلات پیش کرنیکا حکم

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SHC orders to provide details of action taken against CBC officers for illegal constructions

کراچی:سندھ ہائی کورٹ نے پی اینڈ ٹی کالونی میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق درخواست پر کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کو اپنے گھر سے کارروائی شروع کرنے اور ذمہ دار کنٹونمنٹ افسران کیخلاف ایکشن کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

پیر کوسندھ ہائی کورٹ میں جسٹس سید حسن رضوی کی سربراہی میں بینچ نے پی اینڈ ٹی کالونی میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ عدالت کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن پر شدید برہم ہوگئی۔

دوران سماعت عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ اپنی حدود میںگوٹھ آباد کی طرح سندیں دے رکھی ہیں۔

مزید پڑھیں:سانحہ مری انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث پیش آیا، تحقیقاتی رپورٹ

جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ گزری میں گیارہ، گیارہ منزلہ عمارتیں کیسے بن گئی؟ وکیل کنٹونمنٹ بورڈ نے اعتراف کیا کہ یہ تمام غیر قانونی عمارتیں ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پھر جنہوں نے اجازت دی ان کے خلاف کیا کیا؟ اپنے کتنے افسران کے خلاف ایکشن لیا؟ گیارہ، گیارہ منزلہ عمارتوں کی اجازت کون دے رہا ہے؟ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ فائل کا پیٹ بھرنے کے لیے جواب مت جمع کرائیں۔

جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ اپنے گھر سے ایکشن شروع کریں۔ تیرہ منزلہ عمارت گرے گی تو کون ذمہ دار ہوگا؟ وکیل کنٹونمنٹ بورڈ نے موقف دیا کہ جواب جمع کرا دیں گے مہلت دی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لمبی رپورٹس کے بجائے عملی اقدامات کریں۔ عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کو اپنے گھر سے کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے ذمہ دار کنٹونمنٹ افسران کے خلاف کیا ایکشن کی تفصیلات طلب کرلی۔ عدالت نے 30 روز میں اپنے زمہ دار افسران کی رپورٹ پیش کرنے اور فیصلے کی نقول چیف ایگزیکٹو افسر کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کو ارسال کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے کیس کی سماعت 30 روز کے لیے ملتوی کردی۔

Related Posts