کراچی: پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں نئے کاروباری ہفتے کی ابتدامثبت زون میں رہی اور100انڈیکس44900پوائنٹس تک پہنچ گیاجبکہ مارکیٹ سرمائے میں 15ارب69کروڑ روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔
پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں پیر کوکاروبار کا آغاز 87پوائنٹس کے خسارے سے ہوا لیکن بعد ازاں جنوری میں ہونے والی اگلی مانیٹری پالیسی میں گورنر اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 9.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا عندیہ ظاہر ہونے سے سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزئی ہوئی ہے۔
اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان دیکھا گیا،سرمایہ کاروں نے مارکیٹ میں ٹیلی کام،پیٹرولیم سیکٹر میں سرمایہ کاری تیز کردی جس کی وجہ سے 100انڈیکس44900کی سطح کو عبور کرگیا تاہم کاروبار کے اختتام پر4900پوائنٹس کی سطح سے نیچے آگیا۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے منی بجٹ میں 343 ارب روپے کی ٹیکس کی چھوٹ کے خاتمے کی تجویز پیش کرکے آئی ایم ایف کی شرائط کو کسی حد تک پورا کرلیا ہے جس سے یہ امید کی جارہی ہے کہ آئی ایم ایف 1 ارب ڈالر کی اگلی قسط پاکستان کو فراہم کردے گا۔
تاہم قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے بجٹ کی اب تک منظوری نہیں ہوئی ہے۔ماہرین کے مطابق مزید برآں اس بار جنوری میں ہونے والی اگلی مانیٹری پالیسی میں گورنر اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 9.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
جس سے سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزئی ہوئی ہے اور اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان دیکھا جارہا ہے۔دوسری جانب کراچی اسٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ کمپنیوں نے سرمایہ کاروں کو تاریخی منافع دینے کی تاریخ رقم کردی۔
اسٹاک مارکیٹ کی کمپنیوں نے سال 2021 میں شیئر ہولڈرز کو 500 ارب روپے کا ریکارڈ ڈیویڈنڈ دیا جو کہ سال 2020 میں ملنے والے ڈیویڈنڈ سے 87 فیصد زیادہ ہے۔بینکس اپنے شیئر ہولڈرز کو 2021 میں 139 ارب روپے کا ڈیویڈنڈ دیکر سرفہرست رہے۔
مزید پڑھیں: یونائٹیڈ بزنس گروپ ایف پی سی سی آئی میں واپس آئے گا،طارق حلیم