کنٹونمنٹ علاقوں سے نجی تعلیمی اداروں کی بے دخلی کیخلاف مختلف تنظیموں کا احتجاج

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کنٹونمنٹ علاقوں سے نجی تعلیمی اداروں کی بے دخلی کیخلاف مختلف تنظیموں کا احتجاج
کنٹونمنٹ علاقوں سے نجی تعلیمی اداروں کی بے دخلی کیخلاف مختلف تنظیموں کا احتجاج

راولپنڈی: ملک بھر کے 42کنٹونمنٹ علاقوں سے نجی تعلیمی اداروں کی بے دخلی کے خلاف نیشنل پریس کلب کے باہر جاری دھرنے کے موقع پر ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے نجی تعلیمی اداروں کی ملک گیر تنظیموں کے رہنماؤں نے مطالبہ کیاہے کہ اسکولوں کی بے دخلی کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔

رہنماؤں نے کہا ہے کہ ایک ملک میں دو قانون قابل قبول نہیں ہے، کینٹ کے علاقوں میں غریب اور متوسط طبقہ کے بچے پڑھتے ہیں، غریبوں پر تعلیم کے دروازے بندکرنا انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔

اس موقع پر آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے مرکزی صدر کاشف مرزا، فیڈرل بورڈ کے ممبر BOGمحمد اشرف ہراج، صوبہ پنجاب کے صدر الیاس کیانی،پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک ایبٹ آباد کے صدر نقیب اللہ جدون،جنرل سیکرٹری راجہ قدیر اقبال،سینئر نائب صدر روہتاس خان،کوآرڈینیٹر زاہد اسلام تنولی جبکہ حویلیاں سے کوآرڈینیٹر اکمل جیلانی سمیت دیگر عہدیدار بھی اس موقع پر موجود تھے۔

ملک ابرار حسین کاکہنا تھاکہ ملک بھر کے 42 کنٹونمنٹ ایریاز سے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی بے دخلی کے خلاف نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگایا ہواہے۔عدالتی حکم کے بعد نجی تعلیمی اداروں نے ازخود کمرشل ایریاز میں منتقلی شروع کردی ہے لیکن اب ان اداروں کو سربمہر کرتے وقت فریقین کا موقف تک نہیں سنا گیا۔

عدالتی حکم کے بعد متاثرہ فریق کو سنا جانا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں کیا گیا۔کنٹومنٹ بورڈ یا متعلقہ اداروں کی جانب سے ہمارے ساتھ کوی رابطہ نہیں کیا گیا۔کورونا وبا سے متاثرہ تعلیمی اداروں کے لیے اس دوران یہاں سے اچانک منتقلی ممکن نہیں تھی،کیونکہ سکول بند بھی تھے اور مالی مسائل کابھی شکار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل سے 15ہزار تعلیمی ادارے ختم ہو جائیں گے جس سے 38لاکھ بچوں کا مستقبل تاریک اور تدریسی عمل تباہی کاشکار ہوجائے گا۔ان کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے ہمیں نہیں نکالا جاسکتا۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل ہے کہ وہ اس مسئلے کو سنیں اور اس کابہتر حل نکالیں۔

آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے صدرکاشف مرزا کا کہنا تھاکہ پاکستانی آئین کے مطابق بچوں کو تعلیمی حق انکے دروازے پر ملے گااوریہ حق آئین کے آرٹیکل 25 نے دیا ہے،آئین کے 24 آرٹیکل کے مطابق تعیلم اور صحت کے سرگرمیوں کو کچھ نہیں کہا جائے گاکیونکہ آئین پاکستان اس کی گارنٹی دے رہا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ سندھ میں دس ہزارکے قریب اسکولوں کو بند کردیا گیاہے قبل ازیں کوروناکی وجہ سے 18000 (اٹھارہ ہزار) سکول پہلے بند ہوچکے ہیں۔اب کینٹ ایریاز سے ہزاروں اسکول بند کرنے کی بات کی گئی ہے حالانکہ ان ایریاز میں شاپنگ مال اور دیگرکمرشل سرگرمیاں جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: سولہواں 5روزہ عالمی کتب میلہ کامیابی کیساتھ اختتام پذیرہو گیا

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں لیکن تعلیم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ ارباب اختیار ہم پر شفقت فرمائیں اور بچوں کو تعلیمی حق سے محروم نہ کریں۔

Related Posts