اسلام آباد: نیب کے چیئر مین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروپ اور فرد سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے ہے، نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنا قومی فریضہ سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کی بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے اپنائی گئی موثر اور فعال حکمت عملی کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں جس کا اعتراف ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل،پاکستان، ورلڈ اکنامک فورم، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے کیا ہے۔
اسی طرح گیلانی اور گیلپ کے حالیہ سروے میں کے مطابق پاکستان کے 59 فیصد لوگوں کو نیب پر بھرپور اعتماد اور نیب کی کارکردگی کا عملی ثبوت ہے۔ نیب کی معزز احتساب عدالتوں میں موثر پیروی کی بدولت 1194 ملزمان کو قانون کے مطابق سزائیں سنائی گئیں۔
نیب کی مجموعی طور پر سزا کا تناسب تقریبا 66 فیصد ہے جو دنیا میں وائٹ کالر جرائم کی تحقیقات میں ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو ہر قسم کی بدعنوانی کے خاتمے کے لئے فعال بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ نیب کی اصل توجہ بدعنوانی جیسے منی لانڈرنگ، بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دہی کے واقعات، آمدن سے زائد اثاثے اور سرکاری فنڈز کے غبن پر مرکوزہے،نیب نے اپنے قیام کے بعد سے اب تک 821روپے باواسطہ اور بلاواسطہ طور پر برآمد کیے۔
نیب کی ادارہ جاتی خامیوں، خوبیوں اور آپریشنز، پراسیکیوشن، ہیومن ریسور س،آگاہی اور تدارک سمیت تمام شعبوں کے تفصیلی تجزیہ کے بعدانہیں فعال بنایاگیاہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے سینئر افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔
یہ ٹیم ایک ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسر اور لیگل کنسلٹنٹ مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے۔نیب نے راولپنڈی میں اپنی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے۔ جس میں ڈیجیٹل فرانزک،سوالیہ ستاویزات اور فنگ پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے۔
مزید پڑھیں: وزیرداخلہ شیخ رشیدنےنوازشریف کووطن واپسی پربڑی پیشکش کردی