آر ایس ایس پاکستان یا کشمیر کی نہیں، بھارت کی بدنصیبی ہے۔وزیراعظم

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آر ایس ایس پاکستان یا کشمیر کی نہیں، بھارت کی بدنصیبی ہے۔وزیراعظم
آر ایس ایس پاکستان یا کشمیر کی نہیں، بھارت کی بدنصیبی ہے۔وزیراعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارا سامنا بھارت کی حکومت سے نہیں بلکہ آر ایس ایس کے نظرئیے سے ہوا جو پاکستان یا کشمیر کی نہیں بلکہ بھارت کی بدنصیبی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے آج اسلام آباد میں ایک پر امن اور خوشحال جنوبی ایشیاء کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں تھنک ٹینکس کی بہت ضرورت ہے۔ 1960ء کی دہائی میں ہمارے پاس بڑا معیاری پلاننگ کمیشن تھا۔ اس سے پاکستان کی اقتصادی ترقی ہوئی اور جنوبی کوریا اور ملائیشیاء جیسے ممالک کے لوگ پاکستان آئے۔

یہ بھی پڑھیں:

پاک بحریہ کا 50واں یومِ ہنگور، خصوصی ویڈیو ریلیز، نیول چیف کا خراجِ تحسین

ملک بھر میں گیس کا بحران، وزیر اعظم نے ذخائر کی کمی کا نوٹس لے لیا

جنوبی ایشیاء کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں بین الاقوامی برادری نے پاکستان کو ایک ماڈل کے طور پر دیکھا لیکن آگے چل کر ہم نے اپنی عقل و دانش اور فہم و فراست کو خیرباد کہہ دیا۔ ہم ایک غیر حقیقی قسم کا ملک بننے لگ گئے جو اپنے منفرد خیالات لانے کی بجائے باہر کے خیالات اور آئیڈیاز کی پیروی میں مصروف رہے۔

کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا اپنی انفرادی سوچ  ختم ہوگئی۔ تھنک ٹینکس نہ ہوں تو یہی ہوتا ہے۔ آنے والے دنوں میں پاکستان کو تھنک ٹینکس کی ضرورت ہے، میں چاہتا ہوں کہ تھنک ٹینکس میڈیا کو بھی تعلیم دیں۔ جتنی زیادہ تحقیق ہوگی اتنا ہی اچھا نقطہ نظر آپ دنیا کے سامنے رکھ سکیں گے۔ میڈیا کے پروگرامز دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے۔

خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ جہالت کے باعث لوگ پروگرامز میں لایعنی بات چیت کرتے ہیں۔ پتہ ہی نہیں چلتا کہ قومی مفاد کیا ہے؟ دنیا ہماری حقیقت کے متعلق کچھ کہے، اس سے بہتر یہ ہے کہ ہم اپنی تعریف خود کریں کہ ہم کیا ہیں۔ نائن الیون کے بعد سے پاکستان پر الزامات کی بارش شروع کردی گئی۔ بیرونِ ملک بیٹھے ہوئے تھنک ٹینکس کو پاکستان کے متعلق کوئی اندازہ نہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بیرونی دنیا جب ہمیں اسلامک بم یا انتہا پسند یا دہشت گرد کہتی تھی تو مجھے بڑی کمی محسوس ہوتی تھی کہ ہماری طرف سے ایک مجموعی ردِ عمل نہیں جاتا۔ ایک طرف کے لوگ مغربیت کو جدیدیت سمجھتے ہیں اور دوسری طرف کے لوگ مغرب سے آنے والی ہر بات کو مسترد کردیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنا حقیقی نظریہ کبھی واضح ہی نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا مسئلہ کشمیر ہے۔ کشمیر پر بھارت سے بات چیت کی کوشش کی تو نریندر مودی نے اسے ہماری کمزوری سمجھا۔ ہماری بات چیت بھارتی وزیر اعظم سے نہیں، ہندوتوا اور آر ایس ایس سے ہورہی تھی جو پاکستان یا کشمیر کی نہیں بلکہ بھارت کی بڑی بدقسمتی ہے کیونکہ وہ کروڑوں نفوس پر محیط اقلیتوں کو دبانا چاہتے ہیں جو ممکن نہیں۔ 

Related Posts