میانمار کی عدالت نے کورونا قوانین کی خلاف ورزی اور فوج کے خلاف جذبات بھڑکانے کے الزامات پر میانمار کی سربراہ، مقبول ترین خاتون رہنما و نوبل انعام یافتہ سیاستدان آنگ سان سوچی کو 4سال قید کی سزا سنا دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق میانمار عدالت نے آنگ سان سوچی کو 4 سال تک جیل میں قید رکھنے کی سزا دے دی۔ ترجمان میانمار حکومت کا کہنا ہے کہ عدالت نے خاتون رہنما کو 2 الگ کیسز میں 2، 2 سال قید کی سزا سنائی۔
آنگ سان سوچی سمیت دیگر رہنما گرفتار، میانمار کی حکمرانی فوج نے سنبھال لی
میانمار میں فوج کی فائرنگ، 89 مظاہرین کو موت کی نیند سلا دیا
ترجمان میانمار حکومت کے بیان کے مطابق سابق صدر میانمار ون مائنٹ بھی انہی الزامات کے تحت 4سال قید کی سزا بھگتیں گے اور دونوں سیاسی رہنماؤں کے خلاف مزید کارروائی بھی کی جائے گی تاہم آنگ سان سوچی کو جیل نہیں بھیجا گیا۔
خیال رہے کہ برما میں سرکاری سرپرستی میں مسلمانوں پر شدید ظلم و ستم کا بازار گرم کیا گیا، جس کا ذمہ دار آنگ سان سوچی کو قرار دیا جاتا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر برمی مسلمانوں کی حالتِ زار نمایاں ہونے کے بعد انہیں کئی ایوارڈز سے محروم ہونا پڑا۔
بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ آنگ سان سوچی کو سزا تو سنائی گئی، تاہم 4سال کی قید انہیں جیل میں کاٹنی ہوگی یا نہیں، یہ فی الحال واضح نہیں ہوسکا۔ رواں برس یکم فروری کو میانمار فوج نے بحاوت کے بعد آنگ سان سوچی کو گرفتار کر لیا تھا۔
میانمار کی مقبول ترین 76سالہ نوبل انعام یافتہ خاتون رہنما پر بدعنوانی سمیت 11 دیگر کیسز قائم کیے گئے۔ آنگ سان سوچی کا کہنا ہے کہ مجھ پر لگائے گئے تمام تر الزامات بے بنیاد اور کیسز من گھڑت ہیں۔