وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی پر طالبات سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ چھپانے کا الزام سامنے آیا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و قومی اسمبلی کے رکن حامد حمید کا کہنا ہے کہ گینگ ریپ کا کیس دبانے نہیں دیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے حالیہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے رکنِ اسمبلی حامد حمید کا کہنا تھا کہ ہاسٹل کی طالبات وقت ختم ہونے کے بعد باہر آتی ہیں۔ یونیورسٹی یہ معاملہ دبانے کیلئے کوشاں ہے۔
ٹرالر کی موٹرسائیکل کو ٹکر سے اسکول جاتے ہوئے دو بہن بھائی جاں بحق
سوتیلا باپ بیٹی سے زیادتی کے بعد فرار، اسلام آباد پولیس نے مقدمہ درج کرلیا
گفتگو کے دوران رکنِ قومی اسمبلی نے کہا کہ طالبات کے ساتھ گینگ ریپ ہوا ہے، یہ معاملہ آئندہ بھی زیر بحث لایا جائے گا، کسی کو یہ بات دبانے نہیں دیں گے۔ رکنِ اسمبلی مہناز اکبر عزیز نے کہا کہ دیگر یونیورسٹیز کے حالات بھی خراب ہیں۔
بین الاقوامی یونیورسٹی کی طالبات سے زیادتی کے معاملے پر میڈیا کے سوال کا جواب دیتے ہوئے رکنِ اسمبلی حامد حمید نے کہا کہ اسلام آباد کے ایف 10 مرکز میں ایک نجی ہسپتال میں متاثرہ طالبات کو داخل کرایا گیا تاہم واقعے کی تفتیش آگے نہیں بڑھ سکی۔
طالبات سے زیادتی کے معاملے پر مزید گفتگو کرتے ہوئے رکنِ اسمبلی نے کہا کہ شاید ہسپتال انتظامیہ نے میڈیکل ریکارڈ ضائع کردیا ہے، اس حوالے سے مزید تفصیلات قائمہ کمیٹی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے آئندہ اجلاس میں طلب کی جائیں گی۔
ترجمان بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ناصر فرید کا کہنا ہے کہ خبر جھوٹی اور من گھڑت ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ یونیورسٹی نے ہراسانی کے حوالے سے خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہوئی ہے لیکن ایسے کسی واقعے کی کمیٹی کو اطلاع نہیں ملی۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا کہ اگر ایسی کوئی بھی شکایت یا واقعہ سامنے آئے تو انتظامیہ سخت ایکشن لیتی ہے۔ طلبہ و طالبات کی جان و مال کی حفاظت کیلئے یونیورسٹی انتظامیہ ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔ کوئی کسر نہیں چھوڑی جاتی۔