موجودہ حکومت جعلی اکثریت پر حکمرانی کر رہی ہے، مولانا فضل الرحمن

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Maulana Fazl calls off strike as govt frees MNAs, JUI-F activists

کوئٹہ: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے منگل کے روز کہا کہ پی ٹی آئی کی زیر قیادت موجودہ حکومت جعلی اکثریت پر حکمرانی کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ حکومت نے مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ اپنے سیاسی اتحادیوں مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم پاکستان کو منانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ وہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (EVMs) پر پیش کیے جانے والے بلوں کی حمایت میں حکومت کا ساتھ دے سکیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کوئٹہ میں دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، عمران خان کی زیر قیادت حکومت بدھ کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے چھوٹی نمائندگی والی جماعتوں پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ اجلاس میں شریک نہ ہوں۔

مشترکہ اجلاس کے بارے میں بات کرتے ہوئے، پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ نااہل حکمران پارلیمنٹ میں بلوں کو منظور کروا کر اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے کمر بستہ ہیں۔ انہوں نے کہا، ایسے عناصر کے خلاف جدوجہد کرنا جہاد ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے قانون سازوں کو کالز موصول ہوئی تھیں، جن میں انہیں مشترکہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا کہا گیا تھا۔

مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حکومت کی ڈور کوئی اور کھینچ رہا ہے، کیونکہ یہ خود کام نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ملک جبر کے نیچے چل رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے حکومت کو مشورہ دیا کہ اگر وہ جبر کے ذریعے پارلیمنٹ میں قانون سازی کرے گی تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔

پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے، پی ڈی ایم کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ وہ ان سے اس لیے ملے ہیں کیونکہ ان کے دروازے کسی کے لیے بند نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ پی پی پی کے چیئرمین نے گزشتہ ہفتے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی تھی، ملاقات کے نتیجے میں دونوں رہنماؤں نے پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا۔

اس کے علاوہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں ایک ورچوئل میٹنگ میں، اتحاد نے جے یو آئی (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ، مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری عطا تارڑ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے لیے قانونی بنیادیں تیار کرنے کا کام سونپاگیا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو لانے والوں نے غلطی مان لی، حکومت جانیوالی ہے، آصف زرداری

متنازعہ بلوں میں قومی احتساب بیورو (تیسری ترمیم) آرڈیننس 2021، الیکٹرانک ووٹنگ مشین، اور وہ بل شامل ہیں جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اختیارات کو ”کم” کرنے اور اسے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے حوالے کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

Related Posts