پاکستان کی عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ ملکۂ ترنم نور جہاں کی 97ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے جبکہ نور جہاں کی تاریخِ پیدائش 21 ستمبر 1926 ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر کلکتہ سے 9 سال کی عمر میں موسیقی کا کیرئیر شروع کرنے والی ملکۂ ترنم نور جہاں نے چائلڈ اسٹار کی حیثیت سے نام کمایا اور آگے چل کر فلم انڈسٹری کی پلے بیک گلوکارہ اور اداکارہ کی حیثیت سے خوب داد سمیٹی۔
عمران ہاشمی کے ساتھ کام کا تجربہ کیسا رہا؟ حمائمہ ملک نے بتادیا
آج سے کم و بیش 23سال قبل انتقال کرجانے والی ملکۂ ترنم نور جہاں کا موسیقی کا کیرئیر مجموعی طور پر 70 برس پر محیط ہے جبکہ موسیقی نور جہاں کی خاندانی میراث رہی۔ انہوں نے 10 ہزار سے زائد گیت گائے جو اردو، ہندی، پنجابی اور سندھی سمیت مختلف زبانوں میں تھے جنہیں آج بھی گنگنایا جاتا ہے۔
قیامِ پاکستان کے بعد ملکۂ ترنم نور جہاں بمبئی سے پاکستان آ گئیں اورچن وے نامی فلم کی پہلی خاتون ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کیا۔ ملکۂ ترنم کی آخری فلم غالب 1961ء میں ریلیز ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے اداکاری کو الوداع کہہ دیا، تاہم گلوکاری سے اپنا رشتہ نہیں توڑا۔
ملکۂ ترنم نور جہاں کو ملک کیلئے خدمات کے اعتراف میں تمغۂ امتیاز، فلمی ایوارڈز اور بے شمار دیگر اعزازات سے نوازا گیا۔ سن 1965ء میں ملکۂ ترنم نے پاک بھارت جنگ کے دوران فوجی جوانوں کے عزم و حوصلے کو تقویت بخشنے کیلئے قومی گیت اور ترانے گائے جنہیں فوجی جوان آج بھی سنتے ہیں اور ملکۂ ترنم کو یاد کیا جاتا ہے۔
آج سے طویل عرصہ قبل سن 2000ء میں 23 دسمبر کے روز ملکۂ ترنم نور جہاں عارضۂ قلب کے باعث خالقِ حقیقی سے جاملیں تاہم ان کے گیت آج بھی یاد کیے جاتے ہیں اور فلموں میں دی گئی پرفارمنس کو سامعین و ناظرین کی 2 سے 3 نسلیں آج تک نہیں بھولیں۔