اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد بچے نشوونما کیلئے درکار غذائیت سے محروم ہیں، کئی ماہ سے جاری جنگ اور امداد پر پابندیوں نے صحت کا نظام تباہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یونیسیف نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ غزہ میں ہر 10 میں سے 9 بچے نشوونما کیلئے ضروری غذائیت رکھنے والی خوراک سے دور ہیں۔ غزہ کے 90 فیصد بچوں کو ضروری فوڈ گروپس پر مبنی خوراک دستیاب نہیں۔
یونیسیف کے بیان کے مطابق غزہ میں گزشتہ برس سے جاری جنگ اور امدادی سامان پر عائد پابندیوں سے صحت اور خوراک کا نظام تباہ ہوگیا، تمام تر منفی صورتحال بچوں کو بھگتنی پڑ رہی ہے۔ یونیسیف کی جانب سے دسمبر 2023 سے اپریل 2024 تک اعدادوشمار جمع کیے گئے ہیں۔
عالمی ادارے یونیسیف نے 5 مراحل میں اپریل 2024 تک کے اعدادوشمار کو یکجا کیا۔ اعدادوشمار کے تجزئیے سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ میں ہر 10 میں سے 9 بچے روزانہ کی خوراک میں 2 یا کم فوڈ گروپ کی خوراک حاصل کرتے ہیں۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ کے خاندان بچوں کی غذائی ضروریات پوری نہیں کرپاتے۔
واضح رہے کہ بچوں کی خوراک کے حوالے سے وضع کیے گئے 8 گروپس میں سے مناسب خوراک کیلئے بچوں کا کم از کم 5 فوڈ گروپس سے استفادہ کرنا ضروری ہے جن میں مختلف قسم کی خوراک بشمول ڈیرے مصنوعات، انڈے، ماں کا دودھ، پھل اور سبزیاں شامل ہیں۔