مقتدیٰ الصدر سیاست سے کنارہ کش، عراق میں ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں 8افراد جاں بحق

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مقتدیٰ الصدر سیاست سے کنارہ کش، عراق میں ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں 8افراد جاں بحق
مقتدیٰ الصدر سیاست سے کنارہ کش، عراق میں ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں 8افراد جاں بحق

بغداد: سربراہ الصدر پارٹی مقتدیٰ الصدر نے سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان کردیا جس پر عراق میں ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مقتدیٰ الصدر نے صدری تحریک سے منسلک تمام سیاسی دفاتر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا عندیہ دیا۔ بعد ازاں ان کے حامی بغداد میں احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوئے اور مشتعل افراد نے گرین زون میں حفاظتی راہداریاں عبور کر ڈالیں۔

یہ بھی پڑھیں:

طالبان حکومت روس سے سستا تیل خریدے گی، جلد معاہدے کا امکان

مشتعل مظاہرین صدارتی محل سمیت دیگر سرکاری دفاتر میں گھس گئے  اور توڑ پھوڑ کی۔ صدارتی محل کا حفاظتی ستون گرادیا اور خوب ہنگامہ آرائی کی جس سے سرکاری سرگرمیاں معطل ہو کر رہ گئیں۔ حکومت کو صدارتی محل میں منعقد ہونے والے اجلاس مؤخر کرنے پڑے۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہنگامہ آرائی بغداد سے نکل کر دیگر شہروں تک بھی پھیل گئی۔ حکومت نے ملک بھر میں مقامی وقت کے مطابق شام 7 بجے سے کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا۔ بغداد گرین زون میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد جاں بحق جبکہ 19 زخمی ہوئے۔ مشتعل افراد نے وزارتِ دفاع کی عمارت پر بھی حملے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کردیا۔ مقتدی الصدر نے سیاست سے کنارہ کشی  کا فیصلہ مبینہ طور پر اتحادی حکومت کی تشکیل میں ناکامی کے بعد کیا تھا۔ 

Related Posts