مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی کے بعد نافذ کیا گیا کرفیو 76روز بھی جاری ہے جبکہ مظلوم کشمیری اپنے گھروں میں محصور فاقوں پر مجبور ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں تعلیمی ادارے، تجارتی اور تمام تر خریداری اور کاروبار کے مراکز بند ہیں، گھروں سے نکلنے، ٹرانسپورٹ اور مواصلات پر پابندی عائد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ہتھکنڈے ناکام، پاکستان فروری 2020تک گرے لسٹ میں رہے گا، ایف اے ٹی ایف
مسلسل دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری کرفیو کے باعث مظلوم کشمیریوں کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی شدید قلت ہے، زندہ رہنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
کشمیری حریت رہنماؤں کے ساتھ ساتھ بھارت نواز سیاسی رہنماؤں کو بھی یا تو گرفتار کر لیا گیا ہے، یا پھر وہ نظر بند اور قید ہیں اور انہیں کہیں آنے جانے کی آزادی حاصل نہیں۔
کشمیری جوانوں کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی جیلوں میں قید کر لیا گیا ہے، مذہبی فرائض کی ادائیگی کی اجازت نہیں، معیشت کو اب تک ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے اور ہزاروں لوگ روزگار سے محروم ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں جمعہ کی نماز کے دوران ایک مسجد پر حملے میں کم سے کم 62 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز افغانستان کے مشرقی صوبے ننگر ہار کے ضلع ہسکہ مینا کی مسجد میں زور دار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 62 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے،ننگرہار صوبے کے گورنر کے مطابق دھماکوں سے مسجد کی چھت گرنے سے زیادہ نقصان ہو،حملے کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے مسجد کے قریبی علاقے کی نگرانی شروع کر دی ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں نمازجمعہ کے دوران مسجد پرحملہ،62نمازی شہید