جسموں کی نمائش اور! شائقین کے ذہنوں پر گہرا اثر چھوڑنے والی 7 انتہائی بولڈ بھارتی فلمیں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ONLINE

بھارتی فلم انڈسٹری کئی بار ایسی فلمیں بھی سامنے لائی ہے جنہوں نے سماجی پابندیوں، روایتوں اور فلمی سنسرشپ کی سرحدوں کو چیلنج کیا جائے۔

ایسی فلمیں نہ صرف فلمی بیانیے میں نیا زاویہ لائیں بلکہ ناظرین کو سوچنے پر مجبور کیا کہ آخر فن، جسم اور حقیقت کی حد کہاں سے شروع ہو کر کہاں ختم ہوتی ہے؟ آج ہم ایسی سات فلموں پر نظر ڈال رہے ہیں جنہوں نے اسکرین پر جسم کی نمائش اور انسانی خواہشات کو بے باکی سے پیش کیا اور اس عمل میں کئی تنازعات اور بحثوں کو جنم دیا۔

سی آر ڈی 2016

CRD movie review: This Vinay Sharma starrer is refreshing in its willingness to go down paths less trodden | Movie-review News - The Indian Express

کرنٹی کانڈے کی ہدایت میں بننے والی یہ فلم ایک نوجوان ڈرامہ نگار کی زندگی، فنکارانہ آزادی، اور تخلیقی آزادی پر مبنی ہے۔ فلم میں نوجوان مرد اداکاروں کے کچھ مناظر میں جسم کی نمائش کی گئی ، خاص طور پر وہ مناظر جہاں کردار خود کو بے لباس کرتے ہیں۔

بریانی 2019

Biriyani - A terrific Kani Kusruti in a tale that is a grim reminder of the persistent turmoil for a section of the society! "Malayalam Movies, Music, Reviews and Latest News"

ساجن بابو کی یہ فلم ایک مسلم عورت خدیجہ کی زندگی کی عکاسی ہے جو مذہب، جنسیت اور آزادی کے درمیان پس کر رہ جاتی ہے۔ اس فلم میں اداکارہ کنی کسروتی کے کئی مناظر بولڈ اور بے باک ہیں جن میں برہنہ جسم کی منظر کشی شامل ہے۔

یہ مناظر نہ صرف جذباتی صدمے کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ عورت کی مظلومیت اور نفرت کا اظہار ہیں۔ فلم نے کئی بین الاقوامی ایوارڈز حاصل کیے لیکن بھارت میں سنسر بورڈ اور عوامی مزاحمت کا سامنا بھی کیا۔

رنگ رسیا 2008

Rang Rasiya: When Art Is Misunderstood – Unboxed Writers

مشہور مصور راجہ روی ورما کی زندگی پر مبنی اس فلم کی ہدایت کاری کیتن مہتا نے کی۔ فلم میں نندنا سین نے ماڈل کا کردار ادا کیا جو کئی بولڈ مناظر میں نظر آئیں، خاص طور پر وہ مناظر جہاں جسم کو فن پارے کی صورت پیش کیا گیا۔

ان مناظر میں مکمل یا جزوی برہنہ پن شامل تھاجس پر بھارتی سنسر بورڈ نے شدید اعتراض کیا تاہم فلم نے ایک بڑا سوال اٹھایا: کیا فن کو جسم کی حدوں میں قید کیا جا سکتا ہے؟

قصہ 2013

Qissa | Reviews | Screen

انُپ سنگھ کی ہدایت میں بننے والی اس فلم میں تقسیمِ ہند کے بعد کے حالات میں ایک شخص اپنی بیٹی کو بیٹے کی طرح پالنے کا فیصلہ کرتا ہے۔

فلم میں جسمانی شناخت، صنفی کشمکش اور سماجی منافقت کو موضوع بنایا گیا ہے۔ اگرچہ برہنہ مناظر اس میں مرکزی حیثیت نہیں رکھتے لیکن کچھ مناظر ایسے ضرور ہیں جو جسمانی بے لباسی اور جذباتی کھچاؤ کو بے نقاب کرتے ہیں۔

چھیم پوسیا ویدو 2015

Chaayam Poosiya Veedu': Angels and demons | IFFK | iffk2015 | Kerala film festival | Thiruvananthapuram | 20th film festival | films | news | International Film Festival of Kerala | IFFK |

یہ کم معروف لیکن تہلکہ خیز فلم ایک ادیب کی جذباتی و جنسی زندگی پر مبنی ہے۔ فلم میں خواب، خواہش اور یادداشت کے امتزاج سے ننگے مناظر کو دکھایا گیا، جن میں نہاتے وقت، تنہائی میں جسمانی خواہشات اور ذہنی کشمکش کو نمایاں کیا گیا ہے۔ فلم کی جرات مندی یہ ہے کہ اس نے جنسی زندگی کو محض جسمانی تسکین کے طور پر نہیں بلکہ انسانی احساسات کا حصہ بنا کر پیش کیا۔

ساگر 1985

Saagar (1985) | MUBI

یہ فلم ڈمپل کپاڈیا کے اس منظر کے باعث آج بھی مشہور ہے جس میں وہ سمندر کے کنارے نہاتے ہوئے جزوی طور پر برہنہ نظر آتی ہیں۔ راج کپور اور رمیش سپی کی اس فلم میں یہ سین اُس وقت کے لحاظ سے بے حد بولڈ تھا۔ اگرچہ منظر کو مختصر اور جزوی رکھا گیا مگر اس کا فلمی دنیا پر اثر دیرپا رہا اور یہ سوال کھڑا کیا کہ فن میں جسم کی نمائش کا دائرہ کہاں تک ہونا چاہیے۔

پرچید 2015

Radhika Apte's controversial movie Parched to release on Sept 23 | Bollywood - Hindustan Times

لیینا یادیو کی یہ فلم تین دیہی خواتین کی زندگی، ان کے جذبات، خوابوں اور جدوجہد کی عکاسی کرتی ہے۔ فلم میں رادھیکا آپٹے، تانوی ازمی اور دیگر اداکاراؤں نے بے باک مناظر میں کام کیا، جن میں ننگے جسم اور جنسی آزادی کی جھلک نظر آتی ہے۔

فلم نے دیہی بھارت کی وہ تلخ حقیقتیں دکھائیں جن پر اکثر پردہ ڈال دیا جاتا ہے۔ ان مناظر کو شہوت انگیز نہیں بلکہ حقیقت پر مبنی اور بامقصد سمجھا گیا۔

یہ سات فلمیں محض برہنہ پن پر مبنی نہیں بلکہ ان کے ذریعے فلمسازوں نے انسانی فطرت، آزادی، اظہار اور سماجی پابندیوں کو موضوع بنایا۔

بولڈ مناظر کا مقصد ناظرین کو چونکانا نہیں بلکہ جھنجھوڑنا تھا تاکہ وہ سوال کریں، سوچیں اور سمجھیں کہ فلمی اسکرین پر دکھایا جانے والا ہر بولڈ لمحہ کسی نہ کسی داخلی سچائی کی علامت ہو سکتا ہے۔

بھارتی سینما، جو کبھی حیا داری کا قائل تھا، اب ایسے مرحلے پر ہے جہاں فن، جسم اور اظہار کی آزادی کو نئے معنوں میں پرکھا جا رہا ہے۔

Related Posts