برازیل کے شہر ریوڈی جنیرو میں رواں سال جنوری سے اب تک پچاس کروڑ شہد کی مکھیاں ہلاک ہو چکی ہیں ۔شہد کی مکھیاں شعبہ زراعت کے لیے مفید ہیں۔
شہد کی مکھیوں کی بنیادی انواع سات ہیں جن کی ذیلی انواع 44 کے قریب ہیں۔ شہد میں ہر بیماری کے لیے شفا ہے۔شہد سالہا سال تک خراب نہیں ہوتا، نہ ہی اس کا ذائقہ تبدیل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بفرنگ کا وقت ختم کرنے کا سافٹ وئیر, ویڈیوز بفرنگ کے بغیر چلیں گی
ماہرین کا کہنا ہے کہ برازیل میں شہد کی مکھیوں کی اتنی تیزی سے ہونے والی اموات کوئی معمولی واقعہ نہیں ۔ زراعت میں برازیلی کسان کیڑے مار دواؤں کا بے تحاشا استعمال کرتے ہیں جس سے شہد کی مکھیوں کے لیے جینا محال ہوچکا ہے۔
کیڑے مار ادویات کے روزمرہ استعمال میں ہونے والا اضافہ اتنا شدید ہے کہ برازیل میں شہد کی مکھیاں اسے برداشت نہیں کر پائیں اور تیزی سے موت کا شکار ہونے لگیں۔
موت کا شکار مکھیوں کے ڈھیر پر جب دیگر شہد کی مکھیوں نے منڈلانا شروع کیا تاکہ وہ ان کے مردہ اجسام کو وہاں سے کہیں دور پھینک سکیں، تو ان پر بھی زہر آلود دواؤں کے اثر سے آہستہ آہستہ غشی طاری ہونے لگی اور وہ نیم جان ہو کر گرنے لگیں۔
آلدہ مخاڈو نامی مکھیوں کی نگہداشت کی تنظیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ مکھیوں کی تباہی کا نہ رکنے والا سلسلہ برازیل میں اچانک شروع نہیں ہوا۔ کسانوں نے جیسے جیسے کیڑے مار دوا فپرونل کا استعمال بڑھایا، اس کے ساتھ ساتھ مکھیوں کی اموات بھی بڑھتی چلی گئیں۔
انہوں نے مضر دوا کے استعمال کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ مؤقف اختیار کیا کہ فصلوں کو کیڑے مکوڑوں سے بچانے کے لیے کسان دیگر ادویات اور اسپرے بھی استعمال کرسکتے ہیں جو شہد کی مکھیوں کے لیے نقصان دہ نہ ہوں۔ اگر شہد کی مکھیاں ختم ہو گئیں تو برازیل میں ایک بڑا غذائی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:ہر چار میں سے کم از کم ایک سورج کے گرد زمین جیسا ایک سیارہ گردش کر رہا ہے۔ماہرین فلکیات