عبدالستار ایدھی کی چوتھی برسی اور معروف سماجی رہنما کے ملک پر احسانات

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عبدالستار ایدھی کی چوتھی برسی اور معروف سماجی رہنما کے ملک پر احسانات
عبدالستار ایدھی کی چوتھی برسی اور معروف سماجی رہنما کے ملک پر احسانات

ایدھی فاؤنڈیشن کے روحِ رواں اور بانی صدر عبدالستار ایدھی کی آج چوتھی برسی ہے جبکہ معروف سماجی رہنما کے ملک پر احسانات تادیر یاد رکھے جائیں گے۔

آئیے ایدھی فاؤنڈیشن کے مرحوم سربراہ عبدالستار ایدھی کے بارے میں ان کی برسی کے موقعے پر اہم حقائق پر روشنی ڈالتے ہیں کہ ان کی زندگی کیسی گزری اور انہوں نے کن کن مشکلات کا سامنا کیا۔

عبدالستار ایدھی کی ابتدائی زندگی

معروف سماجی رہنما عبدالستار ایدھی سن 1928ء میں سال کے پہلے روز یعنی یکم جنوری کو پیدا ہوئے۔ مقامِ ولادت بھارتی ریاست گجرات کا شہر بانٹوا تھا جبکہ آپ کے والد کپڑے کا کاروبار کرتے تھے۔

بچپن ہی سے عبدالستار ایدھی کو دوسروں کی مدد کا شوق تھا۔ جیب خرچ کے طور پر ملنے والے 2پیسوں میں سے بھی ایک پیسہ ایدھی صاحب ضرورت مندوں کو دے دیا کرتے تھے۔

پاکستان میں عہدِ شباب

سن 1947ء میں پاکستان اور بھارت دو الگ الگ ممالک بنے جس کے بعد عبدالستار ایدھی کے خاندان نے پاکستان کو پسند کیا اور ہجرت کرکے کراچی کو جائے رہائش قرار دیا۔

بعد ازاں 23 برس کی عمر میں عبدالستار ایدھی نے ایک چھوٹی سی دکان خرید کر ایک ڈاکٹر کے ساتھ کاروبار شروع  کیا۔ طبیعت میں بچپن سے ہی سادگی پائی جاتی تھی جس کے باعث عوام میں جلد مقبول ہوئے۔ 

ایدھی فاؤنڈیشن کا قیام

جب آپ کی عمر کم و بیش 29 سال تھی، کراچی میں فلو کی وباء پھیل گئی۔ عبدالستار ایدھی کی ہمدرد طبیعت لوگوں کو تکلیف میں دیکھ کر برداشت نہ کرسکی اور آپ نے عملی میدان میں اہم اقدامات کا فیصلہ کیا۔

اپنے خرچ پر کراچی کے مختلف علاقوں میں عبدالستار ایدھی نے خیمے لگوائے اور مدافعتی ادویات مفت تقسیم کیں۔ جب شہرِ قائد کے عوام کو عبدالستار ایدھی کی سخاوت کا علم ہوا تو انہوں نے بھی دل کھول کر مدد شروع کردی۔

کراچی کے ساتھ ساتھ پورے پاکستان نے عبدالستار ایدھی کی اعانت شروع کردی کیونکہ پاکستانی قوم شروع ہی سے امدادِ باہمی اور سماجی بہبود کے کاموں میں بہت معاون ہے جس کا نتیجہ ایدھی فاؤنڈیشن کے قیام کی صورت میں نکلا۔

تعمیر و ترقی اور سادگی 

شہرِ قائد کے ساتھ ساتھ ایدھی فاؤنڈیشن پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی پھیلی۔ ایک کاروباری شخصیت کی امداد سے ایدھی صاحب نے ایک ایمبولینس لے کر خود چلانا شروع کردی۔

وقت گزرتا گیا اور ایدھی فاؤنڈیشن دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرتی رہی تاہم عبدالستار ایدھی کی شخصیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ وہ فاؤنڈیشن کے قیام سے قبل جتنے سادہ مزاج تھے، بعد میں بھی اتنے ہی سادہ مزاج رہے۔

شہرت کے باوجود عبدالستار ایدھی نے سادگی ترک نہ کی۔ کسی نے عبدالستار ایدھی کو کبھی پینٹ شرٹ اور تھری پیس سوٹ میں ملبوس نہیں دیکھا جبکہ عبدالستار ایدھی جوتوں کا ایک جوڑا برسہا برس تک استعمال کرتے رہے۔

فیصل ایدھی کا بیان

عبدالستار ایدھی کے بیٹے فیصل ایدھی کے مطابق ایدھی فاؤنڈیشن پاکستان کے ساتھ ساتھ اردگرد کے ممالک میں بھی پھیل رہی ہے۔ ایدھی صاحب اُس وقت بہت ناراض ہوئے جب افغانستان میں کرسیاں خریدی گئیں۔

ہوا کچھ یوں کہ ایدھی فاؤنڈیشن کی ایک برانچ افغانستان میں کھولی جا رہی تھی جس کی کوریج کیلئے صحافی حضرات بھی امڈ آئے۔ عملے نے انہیں بٹھانے کیلئے کرسیاں خرید لیں جو عبدالستار ایدھی کی خفگی کا باعث بنیں۔

سادہ مزاج عبدالستار ایدھی نے کہا کہ جو رقم آپ نے کرسیاں خریدنے پر خرچ کی، وہ مخیر حضرات اور عوام کی دی ہوئی رقم ہے جو کسی مستحق کی امداد میں کام آسکتی تھی۔ 

ایدھی فاؤنڈیشن کی موجودہ حالت

آج ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس نہ صرف 600 سے زائد ایمبولینسز ہیں بلکہ ائیر ایمبولینس اور دیگر اہم خدمات بھی سرانجام دی جارہی ہیں۔ حادثات کے دوران ایدھی فاؤنڈیشن کی ردِ عمل کی رفتار سرکاری رفتار سے کہیں زیادہ ہے۔

فاؤنڈیشن کے تحت ہسپتال اور طبی خدمات کے ساتھ ساتھ زچگی گھر، معذور گھر، پاگل خانے، یتیم خانے، بلڈ بینک، لاوارث بچوں کے مراکز، اسکولز اور پناہ گاہیں موجود ہیں۔

تعلیمی میدان میں بھی ایدھی فاؤنڈیشن کی خدمات فقید المثال ہیں۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت خواتین کو گھر داری سے لے کر نرسنگ تک سکھائی جاتی ہے۔

عالمی شہرت

وطنِ عزیز پاکستان کے ساتھ ساتھ عبدالستار ایدھی بین الاقوامی سطح پر بھی بے حد مشہور ہوئے۔ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس کو دنیا کی سب سے بڑی سماجی خدمت کی ایمبولینس سروس قرار دیا۔

خود عبدالستار ایدھی ایک الگ ورلڈ ریکارڈ رکھتے ہیں جو دنیا میں کسی اور کے پاس نہیں۔ فلاحی تنظیم کا بانی ہوتے ہوئے عبدالستار ایدھی نے طویل ترین وقت تک مسلسل کام کیا اور کبھی کوئی چھٹی نہیں کی جو ان کے ویژن کا ثبوت ہے۔

اعزازات اور ایوارڈز

حکومتِ پاکستان نے سن 1989ء میں عبدالستار ایدھی کی خدمات کے اعزاز میں انہیں نشانِ امتیاز عطا کیا۔ سندھ حکومت نے بھی اسی سال برصغیر کے سماجی خدمت گزار کا ایوارڈ دیا۔

تین سال بعد پاکستان سوک سوسائٹی نے عبدالستار ایدھی کو پاکستان سوک اعزاز سے نوازا۔ پاک فوج نے اعزازی شیلڈ دی جبکہ 2005ء میں ورلڈ میمن آرگنائزیشن نے عبدالستار ایدھی کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا۔ 

وفات اور وصیت 

مشہور و معروف سماجی خدمت کی علمبردار شخصیت عبدالستار ایدھی کی سانس کی تکلیف سن 2016ء میں شدت اختیار کر گئی۔ 8 جولائی کے روز شام 5 بجے سانس کی بحالی کیلئے منفسہ پر رکھنے کے باوجود طبیعت بہتر نہ ہوسکی۔

مسلسل بیماری کے باعث شب 11 بجے عبدالستار ایدھی کے گردے فیل ہو گئے اور رات کے وقت ہی 88 برس کی عمر میں آپ کا انتقال ہوا۔

مرحوم عبدالستار ایدھی نے اپنے اہلِ خانہ کو وصیت کی تھی کہ میری آنکھیں ضرورت مندوں کو عطیہ کردینا  جس سے پتہ چلتا ہے کہ موت کے بعد بھی عبدالستار ایدھی نے وطن کی خدمت جاری رکھی۔

الغرض عبدالستار ایدھی کے وطنِ عزیز پر اتنے احسانات ہیں جو گنوائے نہیں جاسکتے، نہ ہی پاکستانی قوم دھرتی کے اِس سپوت کا قرض کبھی ادا کرسکے گی۔

ایدھی صاحب دنیا سے چلے گئے اور آج 4 سال بعد ان کی برسی کے موقعے پر بھی قوم انہیں یاد کر رہی ہے اور آنسو بھی بہائے جا رہے ہیں کیونکہ عبدالستار ایدھی کی وفات سے جو خلاء پیدا ہوا، مدتوں پر نہ کیا جاسکے گا۔ 

Related Posts