شہر قائد کے مکین مخدوش عمارتوں کے نرغے میں، 49عمارتیں انتہائی خطرناک قرار

مقبول خبریں

کالمز

zia-1-1
غزہ: بھارت کے ہاتھوں فلسطینیوں کا قتل عام؟
zia-1
پانچ صہیونی انتہاپسندوں میں پھنسا ٹرمپ (دوسرا حصہ)
zia-1
پانچ صہیونی انتہاپسندوں میں پھنسا ٹرمپ (پہلا حصہ)

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شہر قائد کے مکین مخدوش عمارتوں کے نرغے میں، 49عمارتیں انتہائی خطرناک قرار
شہر قائد کے مکین مخدوش عمارتوں کے نرغے میں، 49عمارتیں انتہائی خطرناک قرار

کراچی:شہر قائد کی ڈھائی کروڑ آبادی کی جان و مال مخدوش عمارتوں کے نرغے میں،شہر میں اپنی میعاد پوری کرجانے والی سیوریج لائنیں اور گٹر سے رسنے والے پانی، اور پینے کے پانی کی فراہمی میں شدید کمی کے باعث شہر بھر کے 55 فیصد گھروں میں ہونے والے بورنگ نے زمین کو کھوکھلا کر دیا ہے۔

بعض مقامات پر زمین مختلف مقامات سے دھسنے لگی ہے، جس سے نئی عمارتیں بھی مخدوش ہونے لگی ہیں اور ان مین دراڑیں پڑنے لگی ہیں، یا ایک طرف جھکتی نظر آرہی ہیں، اب تک سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی 422 عمرتوں کو مخدوش قرار دے چکا ہے جن میں 49 عمارتیں انتہائی خطرناک مخدوش قرار دی جا چکی ہیں۔

تاہم ان کی انہدامی کارروائی اب تک ممکن نہیں ہوئی ہے نہ ہی ایس بی سی اے نے کوئی منصوبہ ترتیب دیا ہے، دیکھا جائے تو شہر کراچی کے مسائل حل کرنے میں گزشتہ 12 سال سے کوئی حکومت سنجیدہ نظر نہیں آتی، وجوہات مین سب سے بڑی وجہ تو غیر قانونی تعمیرات ہیں۔

بے ہنگم، ناقص میٹریل سے تعمیر کی گئی عمارات پہلے ہی خطرناک ہوتی ہیں مگر رہی سہی کثر ادارہ فراہمی و نکاسی آب نے پوری کردی ہے جو گزشتہ 12 سال سے سندھ حکومت کے ماتحت ہے، شہر بھر میں نکاسی آب کا نظاقم ناکارہ ہو چکا ہے اور اپنی میعاد پوری کرجانے والے گٹر اور سیوریج لائنوں سے رسنے والا کیمیکل زدہ پانی زمین میں پھیل کر عمارتوں کی بنیادوں کو انتہائی کمزور کر رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق تعمیر شدہ معیاری عمارت کی میعاد پہلے 40 سے 50 سال تھی جو اب صرف 20 سال رہ گئی ہے، یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر غور کرنا ضروری ہے اور اس کا حل صرف نئی سیوریج لائنیں، نئے گٹروں کی تعمیر کے ساتھ کراچی میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی من بنانا ہے جس سے بورنگ کا رجحان بند ہوجائے گا اور یہ شہر تب ہی بچ سکتا ہے۔

کراچی میں رواں سال پانچ عمارتیں زمین بوس ہوچکی ہیں جن کے تلے دب کر 50 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ مارچ میں زمین بوس ہونے والی عمارت کے ملبے تلے دب کر 27 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔چالیس گز کے پلاٹس پر بنی ایک عمارت پانچ منزلہ تھی، مالک چھٹی منزل بھی بنارہا تھا کہ پوری عمارت گر گئی جس کی زد میں دیگر دو عمارتیں بھی آئیں۔

کراچی میں ناقص منصوبہ بندی اور انتہائی ضروری منصوبہ بندی نہ کیے جانے کے باعث شہر کنکریٹ کا جنگل بنتا جارہا ہے، جبکہ پانی اور سیوریج کے مسائل حل نہ ہونے سے جہاں شہری مشکلات کا شکار ہیں،وہیں نئی مخدوش عمارتیں جنم لے رہی ہیں جو انسانی زندگیوں کے لیے ہمہ وقت خطرہ بنی رہتی ہیں۔

Related Posts