لاہور میں 4 نوعمر بہنیں اغواء، مقدمہ درج، تلاش شروع کردی گئی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

4 teenage sisters abducted in Lahore

لاہور: فیکٹری ایریا سے 4 کمسن بہنوں کو مبینہ طور پر اغواء کرلیاگیا، مقدمہ درج کرکے تلاش شروع کردی گئی ۔

اطلاعات کے مطابق اغواء ہونیوالی بہنوں کے عمریں 2، 8،10 اور 14 سال ہے۔ ڈی آئی جی آپریشن کی ہدایت پر بچیوں کے اغواء کا مقدمہ درج کرکے پولیس نے تلاش شروع کردی ہے۔

اس سے قبل سی آئی اے اور انویسٹی گیشن پولیس کی مشترکہ ٹیم نے ہنجروال سے اغوا ہونیوالی 4بچیوں کوساہیوال سے بازیاب کرالیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق چاروں بچیاں سہانے مستقبل کے لیے گھر چھوڑ کر گئی تھیں، سوتیلی بہنیں کنزہ اور انعم اپنے باپ عرفان کے پاس رہتی تھیں۔

مزید پڑھیں:13سالہ گلناز کے مبینہ اغواء کا معاملہ، بچی کا تاحال پتہ نہ چل سکا

ذرائع کا بتانا ہے کہ مقدمے کا مدعی عرفان اپنی دونوں بیویوں کو طلاق دے چکا ہے، کنزہ اور انعم اپنے باپ عرفان کے نشے کی وجہ سے تنگ تھیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کنزہ اور انعم نے پڑوسی اکرم کی بیٹیوں عائشہ اور ثمرین کو ساتھ ملایا، چاروں بچیوں نے حالات سے دلبرداشتہ ہو کر گھر سے بھاگنے کی ٹھانی۔

پولیس ذرائع کے مطابق چاروں بچیاں چاہتی تھیں کہ ان کے پاس بہت سا پیسہ آ جائے، بچیاں ہنجروال اورنج ٹرین اسٹاپ سے ٹرین پر بیٹھ کر گلشن راوی پہنچیں۔

گلشن راوی میں عائشہ نے موبائل سے فون کر کے محلے دار عمر کو بلا لیا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ عمر گلشن راوی پہنچا لیکن معاملے کا سن کر ڈر کر واپس آگیا، عمر نے ہنجروال پہنچ کر بچیوں کے والدین کو بتا دیا کہ وہ بھاگ گئی ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ چاروں بچیاں ایک رکشہ ڈرائیور ارسلان کے ہتھے چڑھ گئیں، رکشہ ڈرائیور ارسلان چاروں بچیوں کو تین چار گھنٹے شہر میں گھماتا رہا، پھر چاروں بچیاں قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ کے قریب رکشے سے اتر گئیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے رکشہ ڈرائیور ارسلان اور اس کے ساتھی ارشد کو حراست میں لے رکھا ہے، قائداعظم انڈسٹریل ایریا سے چاروں بچیاں ایک اور رکشہ ڈرائیور کے ہتھے چڑھ گئیں، رکشہ ڈرائیور بچیوں کو پہلے اپنے گھر گرین ٹاؤن لے گیا۔

پولیس ذرائع کا بتانا ہے کہ رکشہ ڈرائیور چاروں بچیوں کو ساہیوال لے کر چلا گیا، رکشہ ڈرائیور کی بیوی اور اس کا دوست بھی اپنی بیوی کے ساتھ بچیوں کے ہمراہ تھا۔

ذرائع کے مطابق رکشہ ڈرائیور نے چاروں بچیوں کو جسم فروشی کے اڈے پر بیچنے کا پروگرام بنایا تھا۔ پولیس نے بروقت کارروائی کر کے چاروں بچیاں برآمد کر لیں۔

Related Posts