اینٹی انکروچمنٹ سیل کے394 ملازمین افسران کے ذاتی ملازم بن گئے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اینٹی انکروچمنٹ سیل کے394 ملازمین افسران کے ذاتی ملازم بن گئے
اینٹی انکروچمنٹ سیل کے394 ملازمین افسران کے ذاتی ملازم بن گئے

کراچی: 3 کروڑ کی آبادی والے میگا سٹی میں تجاوزات کی بھر مار، کوئی تجاوزات ختم کرنے کو تیار نہیں تاہم اینٹی انکروچمنٹ سیل کے394 ملازمین سندھ حکومت و پولیس افسران کے ذاتی ملازم بن گئے۔

اینٹی انکروچمنٹ سیل کے 394 اہلکار 5 سیاستدانوں، 12 پولیس آفیسرز اور 104 ریونیو افسران کی ذاتی ملازمت پر مقرر ہونے کا انکشاف ہو گیا۔ جیلانی ہاؤس پر ایک بلاول ہاؤس پر 3، ایم پی اے نند کمارکے ساتھ ایک اور جاوید نایاب لغاری کے ساتھ ایک اہلکار کی مفت میں ذاتی ملازم کی حیثیت سے خدمات دی جا رہی ہیں۔

ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے پاس 9 اہلکارذاتی ملازم کا کام کر رہے ہیں۔ فیصل بشیر میمن کے پاس 13 اہلکار، اسد چودھری کے پاس 4 اہلکار موجود، ایس ایس پی عارف عزیز 7 اہلکاروں کولیے بیٹھے ہیں۔

ڈاکٹر فاروق 12 اہلکاروں سے ذاتی ڈیوٹی لے رہے ہیں، ڈی آئی جی ساؤتھ،ایس ایس پی شہید بینظیرآباد،ایس پی عطاء اللہ چانڈیو، ایس پی عبدالسلام شیخ کے پاس اے ای ایف کا ایک ایک اہلکار موجود ہے۔

سابق سی سی پی او شاہد حیات کے بنگلے پر ایک اہلکار مقرر، ایس ایس پی عثمان غنی 2 اہلکاروں سے ذاتی ڈیوٹی لینے لگے۔اور تو اور ریٹائرڈ ایس پی نیاز کھوسو کے بنگلے پر 7 اہلکار مقررزاتی ملازم کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

cccc

واپس رپورٹ نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سیل طارق دھاریجو کا کہنا ہے کہ کسی بھی سرکاری افسر کو سرکاری ملازمین سے ذاتی کام لینے کی قانونی طور پر اجازت نہیں ہے۔

یہ ان افسران کو بھی سوچنا چاہیے کہ وہ اس طرح غیر قانونی طور پر ان ملازمین سے گھریلو کام لے رہے ہیں۔ کیوں کہ اس سے محکمے میں ملازمین کی کمی کے باعث انسداد تجاوزات کا کام متاثر ہو رہا ہے۔

Related Posts