اسلام آباد: قائداعظم کی سابق ماتحت اور ملک کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کی اہلیہ بیگم رعنا لیاقت علی خان کی 34ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔آپ کے کارناموں کو مدتوں فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔
تفصیلات کے مطابق لیاقت علی خان کی اہلیہ بیگم رعنا لیاقت علی خان کا انتقال 85برس کی عمر میں فروری 1990ء میں ہوا۔ انہیں خاتونِ اوّل، تحریکِ پاکستان کی رکن اور سندھ کی پہلی خاتون گورنر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ملکی تاریخ میں بیگم رعنا لیاقت علی خان کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔
قیامِ پاکستان سے قبل قائدِ اعظم کے دستِ راست لیاقت علی خان کے ہمراہ بیگم رعنا لیاقت علی خان نے 1940ء میں میدانِ سیاست میں قدم رکھا اور ملکی تاریخ کی بدلتی ہوئی صورتحال دیکھی جس میں سب سے اہم قیامِ پاکستان اور اس کے بعد پیش آنے والے چیلنجز سے بھرپور حالات شامل تھے۔
آپ کی قابلیت کو دیکھتے ہوئے ایک اہم موقع دیا گیا اور قائدِ اعظم محمد علی جناح کے ماتحت کے طور پر بیگم رعنا لیاقت علی خان پاکستان موومنٹ کمیٹی کی ذمہ دار رکن کے طور پر خدمات سرانجام دیتی رہیں۔ معاشی مشیر بھی بنیں اور پھر ملک کی پہلی خاتونِ اوّل بننے کا اعزاز حاصل کرلیا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ خواتین کی تعلیم و ترقی کیلئے بیگم رعنا لیاقت علی خان کی خدمات ناقابلِ فراموش رہی ہیں۔ اپنی پیدائش کے بعد بیگم رعنا لیاقت علی نے نینی تال کے زنانہ ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کی، لکھنؤ یونیورسٹی سے معاشیات و عمرانیات میں ماسٹرز جیسی اہم ڈگری حاصل کی۔
بلاشبہ بیگم رعنا کیلئے شریکِ حیات لیاقت علی خان کی شہادت کسی ڈرا دینے والے خواب سے کم نہیں تھی، اس وقت ان کی معاشی حالت بھی خراب تھی، تاہم اپنی بے مثال تعلیمی قابلیت اور صلاحیت کی بنیاد پر آپ نے ملک کے اعلیٰ مناصب پر بے باکی سے ملک کیلئے اہم فرائض سرانجام دئیے۔
ملک کیلئے بے لوث خدمات کے اعتراف میں آپ کو مادرِ پاکستان کے لقب اور نشانِ امتیاز کے اعلیٰ ترین اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ بیگم رعنا لیاقت علی خان 13 جون 1990ء کو حرکتِ قلب بند ہونے سے انتقال کر گئیں اور آپ کو مزارِ قائد کے احاطے میں لیاقت علی خان کے پہلو میں سپردِ خاک کیا گیا۔