طبی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دُنیا بھر کے تقریباً 22 کروڑ لوگ آرسینک ملا آلودہ زمینی پانی پی رہے ہیں جو انہیں کینسر کے خطرات سے دوچار کرتا ہے۔
محققین نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس، مشین لرننگ، زمینی معلومات اور ماحولیاتی ذرائع کی مدد سے کی گئی تحقیق سے ایک گلوبل نقشہ تیار کیا جو 22 مئی کو شائع کیا گیا۔ نقشے سے پینے کے پانی کیلئے عالمی ادارے کے مقرر کردہ معیارات کی پاسداری پر معلومات ملتی ہیں۔
نقشے سے محققین کو پتہ چلا کہ دنیا کے متعدد ممالک میں پانی میں فی لٹر 10 سے زائد خوردبینی جاندار پائے جاتے ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق جاندار فی لٹر 10 یا اس سے کم ہونے چاہئیں جبکہ آرسینک مختلف قسم کی مٹی اور چٹانوں میں پائی جاتی ہے۔
جب آرسینک مٹی اور چٹانوں سے نکل کر پانی میں مل جاتی ہے تو انسانی صحت کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ ایسا مختلف قسم کے کیمیائی تعاملات اور آرسینک کے طویل مدت تک کھلی فضا میں موجود رہنے سے ہوسکتا ہے۔
آرسینک ملا ہوا پانی پینے سے جلدی بیماریاں اور کینسر ہوسکتا ہے جبکہ سائنسدانوں نے اس سے پہلے بھی عالمی برادری کو خبردار کیا تھا کہ زمینی پانی سے آرسینک کے نمونے ملے ہیں جو بنگلہ دیش، ارجنٹینا اور ویتنام میں موجود ہیں تاہم بہت سے دیگر ممالک پر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔