شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن، 2 مقدمات درج، ملک عابد سمیت10 بڑے بروکرز نامزد

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شوگرملوں نے چینی 70 روپے فی کلو فروخت کرنے سے انکار کر دیا
شوگرملوں نے چینی 70 روپے فی کلو فروخت کرنے سے انکار کر دیا

ملک بھر میں چینی کو مہنگے داموں فروخت کرکے بھاری ناجائز منافع کمانے پرشوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے جس کے دوران 2 مقدمات درج کر لیے گئے ہیں جن میں مشہور بروکر ملک عابد علی سمیت بڑے بروکرز کو نامزد کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق  شوگر مافیا کے خلاف منی لانڈرنگ سے متعلق 2 مقدمات درج ہوئے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مقدمات بروکر عابد علی سمیت متعدد دیگر بڑے بروکرز کے نام پر درج کیے۔

پہلے مقدمے کے متن کے مطابق سٹہ بازی اور مصنوعی قلت کے باعث ملک بھر میں چینی کی قیمت میں اضافہ کرکے عوام کی زندگی اجیرن کی گئی۔ تحقیقات کے دوران ملک عابد نے سٹہ مافیا کے خفیہ واٹس ایپ گروپ کے متعلق انکشافات کیے۔

مذکورہ واٹس ایپ گروپ چینی سپلائی، ذخیرہ اندوزی، ناجائز منافع خوری اور ترسیلات روکنے کے بعد قیمت میں اضافے سے متعلق گفتگو پر مشتمل ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق امجد علی شوگر مافیا کی انکوائری کا مرکزی ملزم ہے۔

ملک عابد علی نامی بروکر جے ڈی ڈبلیو گروپ اور دوسری شوگر مل کے ساتھ مل کر چینی مافیا کیلئے کام کرتا تھا۔ سٹہ مافیا کا واٹس ایپ گروپ بھی عابد علی اپنے فرنٹ مین ساجد علی اور اسد پرویز کے ذریعے چلاتا تھا۔ بڑے شوگر ملز گروپ سٹہ بازی کی پشت پناہی کرتے تھے۔

مذکورہ شوگر مل مافیا میں جے ڈی ڈبلیو گروپ، المعیز گروپ، تھل انڈسٹریز، حمزہ شوگر گروپ، اشرف شوگر ملز اور شیخو شوگر ملز شامل ہیں۔ ایف آئی اے کے مطابق مذکورہ مافیا منی لانڈرنگ اور ناجائز منافع خوری میں ملوث ہے۔ 

منی لانڈرنگ کیلئے شوگر مافیا نے بڑے پیمانے پر جعلی اکاؤنٹس کا استعمال کیا۔ عابد علی جے ڈی ڈبلیو میں نقد رقوم آن لائن جمع کرایا کرتا تھا جس کا ایک رائیڈر چینی جے ڈی ڈبلیو سے گورمے پہنچایا کرتا تھا۔ دوسرے مقدمے میں خرم شہزاد کو نامزد کیا گیا۔

خرم شہزاد کو چینی مافیا کا کارندہ بتایا گیا ہے جو جے ڈی ڈبلیو، چنار گروپ اور آر وائی کے کے ہمراہ کام کرتا تھا۔ رقم کو پوشیدہ رکھنے کیلئے شہزاد اکبر کے 8 جعلی بینک اکاؤنٹس کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ایف آئی اے چینی مافیا کے خلاف کارروائی کیلئے پر عزم ہے۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمت کو ملک بھر میں مصنوعی قلت پیدا کرکے بڑھایا گیا۔ چینی کی مل قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کیا گیا جو 90 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔ ایک سال کے دوران 1 ارب 10 کروڑ روپے کمائے گئے۔ 

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی سے91لاکھ روپے کی غیرملکی کرنسی برآمد،2ملزمان گرفتار

Related Posts