کراچی میں مسلح افراد نے گھر پر حملہ کرکے 14 سالہ مسیحی لڑکی کو اغواء کر لیا ہے جس پر پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ کراچی کے علاقے گھگھر پھاٹک میں پیش آیا جہاں ایک گھر پر مسلح افراد نے حملہ کیا اور چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھر میں موجود 14 سالہ لڑکی کو اغوا کر لیا ہے۔
اسٹیل ٹاؤن پولیس نے والدین کی اپیل پر مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔ 14 سالہ بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ ہم بھوک افلاس سے تنگ آ کر ٹنڈو باگو سے 10 سال قبل گھگھر آئے تھے۔ بچی دوا ساز فیکٹری میں کام کرتی تھی۔
اغواء کی گئی بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ دوا ساز فیکٹری کے سیکیورٹی گارڈ کی طرف سے تنگ کرنے کی شکایت پر ہم نے بچی کو گھر میں بٹھا دیا تھا۔ گارڈ اختیار ملاح اپنے 3 ساتھیوں کے ہمراہ گھر سے بچی کو زبردستی اغوا کرکے لے گیا۔
14 سالہ بچی شمع کے والد بابو اور ماں شانتی نے کہا کہ پولیس اغواء کے سنگین جرم کا مقدمہ تک درج نہیں کررہی جبکہ بابو محنت مزدوری کا کام کرتا ہے۔ مسلح افراد نے گھر میں موجود خواتین کو یرغمال بنا کر 14 سالہ لڑکی شمع کو اغوا کیا۔
جب صحافی برادری گھگھر میں متاثرہ خاندان کے گھر پہنچی تو صفِ ماتم بچھی ہوئی تھی۔ اس موقعے پر مغوی بچی کے والد اور والدہ نے رو کر بتایا کہ ہم غریب لوگ ہیں جو بھوک اور افلاس سے تنگ آ کر پریت آباد سے یہاں آباد ہوئے۔
والدین نے بتایا کہ سیکیورٹی گارڈ ملاح 3 مسلح ساتھیوں کے ہمراہ بچی کو زبردستی اغوا کرکے لے گیا۔ پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے وزیرِ اعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور ایس ایس پی ملیر سے کارروائی کی اپیل کی۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل ایک اور نوعمر مسیحی بچی اغواء ہوگئی تھی۔جبری مذہب تبدیلی کے بعد ساڑھے 13 سالہ بچی کا زبردستی نکاح کردیا گیا۔عدالت نے مغویہ کو شوہر کے حوالے کردیا۔ والدین بیٹی کے غم میں نڈھال ہو گئے، پاکستان میں چائلڈ میرج ایکٹ پر پھر سوالیہ نشان لگ گیا۔
فیروزوالا کے علاقے عارف ٹاؤن میں گزشتہ ماہ درزی کا کام کرنے والے شاہد گل نے بتایا کہ ان کے پڑوسی نے اپنی میک اپ کی اشیاء کی دکان میں میری 13 سالہ بیٹی کو سیلز گرل کے کام کی پیشکش کی تاہم میں نے اپنی بیٹی کو دکان پر ملازمت کیلئے بھیجنے سے انکار کردیا۔
مزید پڑھیں: مسیحی خاندان نوعمر بیٹی کی جبری مذہب تبدیلی اور نکاح پر انصاف کا طلبگار