موجودہ حالات میں تعلیمی اداروں کو کھولنے کا رسک نہیں لے سکتے،سعید غنی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

situation is under control after the opening of educational institutions

کراچی: وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی سے کیتھولک ایجوکیشن بورڈ آف کراچی کے وائس چیئرمین فادر صالح ڈائیگو کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی.اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی نوید انتھونی بھی موجود تھے.اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں تعلیمی اداروں کو کھولنے کا رسک نہیں لے سکتے۔

ملاقات کے دوران فادر صالح ڈائیگو نے وزیر تعلیم کو کرونا وائرس کے بعد کی صورتحال میں تعلیم کے حوالے سے ان کے کئے جانے والے اقدامات کو سراہا.فادر صالح نے کہا کہ ہم سب بھی یہی چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس وائرس میں مبتلا نہ ہوں اور اس کے لئے اب یہ ضروری ہے کہ سماجی دوری کو بنائے رکھا جائے۔

فادر صالح نے کہا کہ کیتھولک ایجوکیشن بورڈ کے زیر انتظام چلنے والی اسکولز تمام حکومتی ہدایات پر عمل پیرا ہے، تعلیمی اداروں کی اس وائرس کے باعث بندش سے بورڈ کے زیر انتظام چلنے والے ادارے بھی مالی بحران کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ یا وفاقی حکومت اس حوالے سے تعلیمی اداروں بالخصوص نجی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کے والدین کو فیسوں کی ادائیگی کے لئے زور دے۔

ارکان وفد کیتھولک ایجوکیشن بورڈ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت تعلیمی اداروں کو کھولنے سے بچوں میں اس وائرس کے پھیلنے کے خدشات ہیں لیکن اگر اس طرح کی ایس او پیز بنائی جائیں کہ ہر کلاس روزانہ کی بجائے کم از کم ہفتہ میں دو بار دنوں کی تقسیم سے لی جاسکیں۔جب تک فزیکلی بچہ تعلیمی ادارے میں نہیں آئے گا والدین فیسوں کی ادائیگی میں سنجیدہ نہیں ہوں گے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ فیسوں کی ادائیگی نہ ہونے سے نجی تعلیمی ادارے شدید مالی بحران سے دوچار ہیں۔ ہم نے والدین سے متعدد بار استدعا کی ہے کہ وہ بچوں کی فیس لازمی جمع کروائیں۔اس وقت تعلیمی اداروں کو کھولنے کا رسک نہیں لے سکتے۔

اگر اسکول انتظامیہ نے ایس او پیز پر عملدرآمد بھی کرلیا تو بچے اسکول وین میں ہی آتے ہیں وہاں ایس او پیز پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوسکے گا. نجی تعلیمی اداروں کو بلا سود قرضے اور ان کی مالی معاونت کی پوزیشن میں سندھ حکومت نہیں ہے البتہ وفاق چاہے تو ایسا کرسکتی ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ پہلی سے آٹھویں جماعت تک کے بچوں کو اگلے درجات میں ترقی دے دی گئی ہے جبکہ نویں تا بارہویں کے طلبہ و طالبات کو پرموٹ تو کردیا گیا ہے البتہ اس سلسلے میں قانون میں ترامیم کی جانی ہے،جس پر کام کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت تعلیمی اداروں کو کھولنے کے حوالے سے کوئی حتمی تاریخ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، اس حوالے سے محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس بلا کر نئے تعلیمی سال سمیت دیگر امور پر مشاورت کرکے اعلان کیا جائے گا۔

نویں سے بارہویں جماعت تک کے بچوں کے حوالے فارمولے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، جلد اس حوالے سے سب کو آگاہ کردیا جائے گا۔اس حوالے سے کوئی بھی بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔

Related Posts