سندھ حکومت کا کراچی کے 555 نالوں کی ری ماڈلنگ کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ حکومت کا کراچی کے 555 نالوں کی ری ماڈلنگ کا فیصلہ
سندھ حکومت کا کراچی کے 555 نالوں کی ری ماڈلنگ کا فیصلہ

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی ہے کہ محمودآباد و دیگر نالوں کیلئے اپنائے گئے  بحالی ماڈل  کی طرح کے ایم سی کے 41 اور ڈی ایم سی کے 514 سمیت باقی 555 نالوں کی صفائی کیلئے ایک مفصل لائحہ عمل تیار کیا جائے ۔

تفصیلات کے مطابق سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ محمود آباد اور گجر نالوں کی ماڈل صفائی ایک مکمل پیکیج تھا جس کے تحت نہ صرف نالوں کے ساتھ تجاوزات ہٹائی گئیں بلکہ متاثرہ لوگوں کو معاوضہ بھی دیا گیا اور اب نالوں کے پشتوں کے ساتھ سڑکیں تعمیر کی جائیں گی ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسی طرح کے ماڈل کو تمام کے ایم سی اور ڈی ایم سی نالوں کی صفائی ستھرائی کیلئے تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اربن فلڈ کا مسئلہ ہمیشہ کیلئے  حل ہوجائے۔

جمعہ کے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی رابطہ اور عملدرآمد کمیٹی (پی سی آئی سی) کا اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء سعید غنی ، ناصر شاہ اور مرتضی وہاب، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، جی او سی کراچی محمد عقیل، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، وی سی این ای ڈی ڈاکٹر سروش لودھی، ایڈیشنل سکریٹری فیڈرل پلاننگ کمیشن عزیز عقیلی، کمشنر کراچی نوید شیخ، سیکرٹری بلدیات نجم شاہ، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی لئیق احمد، سیکرٹری ٹرانسپورٹ شارق، سیکرٹری آبپاشی سلیم کھڑو اور چیئرمین این ڈی ایم اے نے ویڈیو لنک کے ذریعے اسلام آباد سے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ محمود آباد نالے کے ساتھ ساتھ انسداد تجاوزات مہم 4 جنوری 2021 کو شروع کی گئی اور نالوں کے دونوں اطراف 7.5 کلومیٹر کلیئر کردیا گیا ہے جبکہ معاوضہ کے 56 چیکوں میں سے 49 تقسیم کردیئے گئے ہیں۔

کمشنر کراچی نوید شیخ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی کے بڑے نالوں کے علاوہ شہر میں 514 نالے ہیں ان میں سے 298 نالوں کی صفائی ستھرائی کا کام شروع کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ صفائی ستھرائی کے کام پر تقریباً 430 ملین روپے لاگت آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کیلئے ڈی ایم سی اپنے وسائل میں سے 119 ملین روپے استعمال کرے گی جبکہ بقیہ 316 ملین روپے درکار ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر بلدیات ناصر شاہ کو مطلوبہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تاکہ فنڈز کو منظوری کے بعد جاری کیا جاسکے۔

وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی ڈاکٹر سروش لودھی نے اجلاس کو بتایا کہ 39 نالوں کی نکاسی آب کا مکمل نیٹ ورک 229.12 کلومیٹر لمبائی پر پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ منظور کالونی نالے، گجر نالے، اورنگی نالے، گجر ڈرین ڈسٹری بیوٹرز اور منظور کالونی ڈسٹری بیوٹرز کی تفصیلی سروے رپورٹ پہلے ہی پیش کرچکے ہیں، باقی 25 نالوں کی سروے رپورٹ تیار کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حب نالے میں 37 رکاوٹیں ہیں لہذا انہوں نے متوقع بہاؤ کو پورا کرنے کیلئے اس کی چوڑائی 10 سے 25 فٹ تک بڑھانے کا مشورہ دیا، اسی طرح عیسیٰ نگری نالے میں 68 رکاوٹیں  ہیں لہذا اسے چوڑا کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ڈاکٹر سروش لودھی کا کہنا تھا کہ مدینہ کالونی نالے میں 103 رکاوٹیں ہیں لہذا نالے میں چوڑائی اور رکاوٹوں کی بحالی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مواچھ گوٹھ نالے میں 76 انٹرسیپٹنگ اسٹرکچر ہیں، ہارون آباد میں 26 اور پچر نالے میں 30 رکاوٹیں ہیں اور وائس چانسلر نے یہاں پر لائین بنانے اور انکی ہائیڈرولک بنیاد پر مسائل حل کرنے کی تجویز دی۔

وی سی این ای ڈی نے بتایا کہ گذشتہ شدید بارشوں میں سعدی ٹاؤن ڈوب گیا تھا جب بارش کا پانی سپر ہائی وے سے یہاں داخل ہوا ۔ انہوں نے لیاری ندی میں پانی کو خارج کرنے کیلئے سعدی ٹاؤن سے الگ نالہ بنانے کی تجویز پیش کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے تجویز کردہ نالوں کی تنظیم نو کیلئے مفصل لائحہ عمل تیار کریں۔

اس موقعے پر اجلاس کو بتایا گیا کہ گجر نالہ کے ساتھ 3957 اسٹرکچرز کو ختم کرنا ہے۔ گجر نالے کی لمبائی 12.6 کلومیٹر ہے۔ کچھ تجاوزات کو ہٹانے کا کام 8 فروری سے 18 فروری 2021 کو مکمل ہوچکا اور 19 فروری سے مکمل تجاوزات کا خاتمہ جاری ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 3957 معاوضوں کے چیکوں میں سے 3587 متاثرہ لوگوں میں تقسیم کردیئے گئے ہیں اور بقیہ چیک حوالے کرنے کا عمل جاری ہے۔

اورنگی نالہ ضلع غربی میں چھ کلومیٹر طویل ہے۔ اس کے پشتوں کے ساتھ 1013 اسٹرکچرز کو ہٹانے کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان سب کی تفصیل دے دی گئی ہے۔ تجاوزات کاخاتمہ کردیا گیا ہے اور مارچ 2021 سے مکمل تجاوزات کو ہٹانے کا کام شروع کردیا گیا ہے۔

اورنگی نالہ ضلع کیماڑی میں 1.6 کلومیٹر طویل ہے جہاں اس کے 193 اسٹرکچرز کو ہٹا دیا گیا ہے۔ ری سیٹلمنٹ کے تحت معاوضے کے چیک متاثرہ لوگوں میں تقسیم کیے جارہے ہیں۔

Related Posts