سعودی عرب میں کنگ عبدالعزیز کیمل فیسٹیول کے موقع پر ’الأسلحۃ عجائب گھر‘ نے ’الھودج‘ کی کہانی پیش کی ہے جس میں سیاح خصوصی دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق قدیم زمانے میں جزیرہ نما عرب کے باشندوں کی زندگی کے رسم و رواج عصر حاضر کی زندگی سے مختلف تھے۔
اس وقت امیر گھرانوں میں شادی کے موقع پر دلہن کو اونٹ کے اوپر لکڑی کے کمرہ نما کیبن میں لے جایا جاتا تھا جسے ھودج کہا جاتا ہے۔ ھودج کو اردو میں کجاوہ کہتے ہیں۔ شکار اور سفر وغیرہ کے مواقع پر بھی خواتین کی سواری کے لیے ھودج یعنی کجاوے کا استعمال عام تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستانی علماء، تاجروں کی قندھار میں افغان حکام سے بات چیت، مسائل کے پر امن حل پر اتفاق
ھودج عربوں اور صحرا نشینوں کی زندگی کی پہچان مانا جاتا ہے۔ کنگ عبدالعزیز کیمل فیسٹول میں اس کا تعارف کرایا جا رہا ہے
ایک میٹر اونچا ھودج (کجاوہ) لکڑیوں کو جوڑ کر تیار کیا جاتا تھا۔ اسے خوبصورت کپڑے سے مزین کیا جاتا تھا۔ اس کی شکل گنبد جیسی ہوتی ہے۔
ھودج کا استعمال عام لوگوں کے بس کی بات نہیں تھی۔ یہ صرف مالدار لوگوں تک محدود تھا۔ ان کو لانے لے جانے، دلہن کو والدین کے گھر سے شوہر کے گھر تک پہنچانے کے لیے ھودج استعمال کیا جاتا تھا۔
یہ بچوں، خواتین اور بوڑھوں کو سفر کے دوران خراب موسم کے اثرات سے بچانے کے لیے بھی استعمال ہوتا تھا۔