یوکرین نے روس کی مذاکرات کی پیشکش ٹھکرادی، روس کا حملے جاری رکھنے کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

یوکرین نے روس کی مذاکرات کی پیشکش ٹھکرادی، روس کا حملے جاری رکھنے کا فیصلہ
یوکرین نے روس کی مذاکرات کی پیشکش ٹھکرادی، روس کا حملے جاری رکھنے کا فیصلہ

یوکرین: یوکرین نے روس کی مذاکرات کی پیشکش کوٹھکرادیا ہے، جس کے بعد روس نے فوجی کارروائی پوری قوت کے ساتھ دوبارہ شروع کردی ہے۔

روسی صدارتی محل (کریملن) کے مطابق یوکرین نے مذاکرات کی پیشکش کو ٹھکرا کر تنازع کو طول دیا ہے جس کے بعد روسی فوج نے اپنی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی ہے۔

کریملن کا کہنا تھا کہ ’متوقع مذاکرات کے پیش نظر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعے کو روس کے مرکزی فوجی دستوں کو پیش قدمی روکنے کے احکامات دیے تھے تاہم اب چونکہ یوکرین نے مذاکرات سے انکار کردیا ہے لہٰذا آج دوپہر سے فوجیوں کی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔‘

پیوٹن نے گزشتہ روز ہی اپنے بیان میں کہا تھا کہ یوکرینی فوج حکومت کا تختہ الٹ دے اور یوکرینی حکومت کے نمائندوں کو دہشتگرد، نشے کے عادی اور ہٹلر کے پیروکار قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز روسی فوجی یوکرین کے دارالحکومت کیف میں داخل ہوچکے تھے اور پارلیمنٹ کی عمارت سے محض 9 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود تھے تاہم پیوٹن نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی اور اپنے اتحادی ملک بیلاروس میں مذاکراتی وفد بھیجنے کا اعلان کیا۔

یوکرین کے صدر بھی متعدد بار مذاکرات کی اپیل کرچکے ہیں، اور جب روسی دارالحکومت فوجی کیف کے قریب پہنچے تو زیلینسکی نے روسی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں ایک بار پھر روسی صدر سے کہنا چاہتا ہوں کہ یوکرین بھر میں لڑائی جاری ہے، آئیے مل کر بیٹھتے ہیں اور جانوں کے ضیاع کو روکتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا اور دونوں ملکوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک دوسرے کو بھاری نقصان پہنچا چکے ہیں البتہ اس جنگ میں روس کا پلڑہ بھاری نظر آتا ہے۔

مزید پڑھیں: یوکرینی صدر کی مذاکرات کی پیشکش، ولادی میر پیوٹن جنگ بندی کیلئے تیار

ذرائع کے مطابق اب تک یہ واضح نہیں ہو پایا ہے کہ جب یوکرینی صدر نے مذاکرات کی حامی بھرلی تھی تو پھر روس کی مذاکرات کی پیشکش کیوں مسترد کی گئی۔

Related Posts